زخمی ہونے کے باعث عمران خان قومی اسمبلی کے اب تک کے ہونے والے اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہوسکے اور نہ ہی انھوں نے اسمبلی رکنیت کا تاحال حلف اٹھایا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان صحت یابی کے بعد جمعرات کو اسلام آباد پہنچ گئے۔
سات مئی کو لاہور میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر چڑھتے ہوئے عمران خان لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے۔
دو ہفتوں سے زائد عرصے تک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ منتقل ہو گئے جہاں جمعرات کو ڈاکٹروں نے ان کے طبی تجزیوں کے بعد انھیں سفر کرنے کی اجازت دی۔
سابق کرکٹر عمران خان کی جماعت حالیہ انتخابات میں مرکز میں تیسری بڑی سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئی ہے جب کہ شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں اس نے دو دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے۔
عمران خان راولپنڈی میں اپنی جماعت کے ایک کارکن عثمان کی ہلاکت تعزیت کے لیے اس کے گھر بھی گئے۔ عثمان مرزا انتخابی مہم کے دوران ہونے والے ایک جھگڑے میں ہلاک ہوگیا تھا۔
عمران خان قومی اسمبلی کی تین نشستوں پر کامیاب ہوئے تھے۔ پشاور کی نشست وہ پہلے ہی خالی کر چکے ہیں جب کہ جمعرات کو اپنے کارکن کی موت پر تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ میانوالی سے جیتی گئی نشست بھی چھوڑ دیں گے۔
’’میں صرف عثمان کی وجہ سے یہ راولپنڈی والی سیٹ رکھوں گا، یہ اپنے گھر کا واحد کفیل تھا۔۔۔ ہم اسے انصاف دلانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔‘‘
زخمی ہونے کے باعث عمران خان قومی اسمبلی کے اب تک کے ہونے والے اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہوسکے اور نہ ہی انھوں نے اسمبلی رکنیت کا تاحال حلف اٹھایا ہے۔
سات مئی کو لاہور میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر چڑھتے ہوئے عمران خان لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے۔
دو ہفتوں سے زائد عرصے تک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ منتقل ہو گئے جہاں جمعرات کو ڈاکٹروں نے ان کے طبی تجزیوں کے بعد انھیں سفر کرنے کی اجازت دی۔
سابق کرکٹر عمران خان کی جماعت حالیہ انتخابات میں مرکز میں تیسری بڑی سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئی ہے جب کہ شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں اس نے دو دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے۔
عمران خان راولپنڈی میں اپنی جماعت کے ایک کارکن عثمان کی ہلاکت تعزیت کے لیے اس کے گھر بھی گئے۔ عثمان مرزا انتخابی مہم کے دوران ہونے والے ایک جھگڑے میں ہلاک ہوگیا تھا۔
عمران خان قومی اسمبلی کی تین نشستوں پر کامیاب ہوئے تھے۔ پشاور کی نشست وہ پہلے ہی خالی کر چکے ہیں جب کہ جمعرات کو اپنے کارکن کی موت پر تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ میانوالی سے جیتی گئی نشست بھی چھوڑ دیں گے۔
’’میں صرف عثمان کی وجہ سے یہ راولپنڈی والی سیٹ رکھوں گا، یہ اپنے گھر کا واحد کفیل تھا۔۔۔ ہم اسے انصاف دلانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔‘‘
زخمی ہونے کے باعث عمران خان قومی اسمبلی کے اب تک کے ہونے والے اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہوسکے اور نہ ہی انھوں نے اسمبلی رکنیت کا تاحال حلف اٹھایا ہے۔