عوامی رائے کا احترام کیا جائے: وزیراعظم گیلانی

حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتیں مل کر ملک اور عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں :وزیراعظم گیلانی

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ تمام تر نامساعد حالات کے باوجود پیپلزپارٹی کی حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتیں مل کر ملک اور عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں ۔ اُنھوں نے منگل کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی مقررہ معیاد سے قبل تبدیلی کی باتیں کرنے والے عوامی رائے کا احترام کریں ۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوام نے موجودہ حکمرانوں کو پانچ برس کے لیے منتخب کیا ہے اور حکومت اپنی معیاد پوری کرے گی۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی تقرری پر حزب اختلاف کی جماعت کے اعتراضات کو رد کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے ایک بار پھر صدرآصف علی زرداری کے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا کہ نیب کے سربراہ کی تعیناتی آئینی نہیں بلکہ ایک انتظامی معاملہ تھا ۔ اپوزیش جماعتوں نے ریٹائرڈ جسٹس دیدار حسین کی بطور چیئرمین نیب نامزدگی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی میں اُن کا تعلق پیپلز پارٹی سے رہ چکا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنی حکومت کے دفاع میں یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب بدھ کو سپریم کورٹ میں ایک انتہائی اہم مقدمے کی سماعت ہو نے جا رہی ہے جس میں عدالت عظمیٰ کا سترہ رکنی فل بینچ این آراو کی منسوخی کے اپنے فیصلے پر عمل درآمد اور حکومت کی طرف سے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

سرکاری فہرست کے مطابق این آر او سے مستفید ہونے والے آٹھ ہزار سے زائد افراد میں صدر آصف علی زرداری اوربعض اہم وفاقی وزراء بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے دسمبر 2009ء میں این آر او کو منسوخ کرتے ہوئے اس سے مستفید ہونے افراد کے خلاف مقدمات کی بحالی کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ

حکومت نے عدالتی حکم کے مطابق تاحال صدر زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں قائم مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے خط نہیں لکھا ہے اور حکمران جماعت کا موقف ہے کہ صد ر کو آئین کے تحت اندرون ملک اور بیرون ملک عدالتی کارروائی سے استثنا حاصل ہے ۔

حکمران جماعت کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر زرداری اور پیپلزپارٹی کے عہدیداروں کے خلاف ماضی کے ادوار میں مقدمات سیاسی بنیادوں پرقائم کیے گئے تھے۔

وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت پر بے جا تنقید کے باعث مشکل اقتصادی صورت حال میں پاکستان کو مدد فراہم کرنے والے ممالک بھی امداد دینے سے ہچکچا رہے ہیں لیکن اُنھوں نے اُمید کا اظہار بھی کیا کہ بین الاقوامی برادری اپنے وعدے کے مطابق پاکستان کو امداد کی فراہمی جاری رکھے گی۔