کراچی سے نکل کر سندھ بھر میں پھیلتی تشدد کی لہر کو کیسے روکا جائے ؟ اورسندھ کی تقسیم کا تاثر کیسے ختم کیا جائے ؟ ان مسائل کے حل کیلئے پیر کو ایک جانب تو صدر آصف علی زرداری کراچی میں ان امور پر کام کرتے رہے تو دوسری طرف صوبہ سندھ سے متعلق وفاقی کابینہ کی کمیٹی ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو جا پہنچی۔
بلاول ہاؤس کراچی میں صدر آصف علی زرداری کی صدارت میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں گورنر سندھ ، وزیراعلیٰ سندھ ، آئی جی سندھ ، رینجرز و پولیس حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کو کراچی میں قوم پرستوں کی ریلی ، نواب شاہ میں بس پر فائرنگ اور قوم پرست رہنما مظفر بھٹو کے قتل سے متعلق تحقیقات پر بریفنگ دی ۔
صدر آصف علی زرداری نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کراچی میں قیام امن کیلئے قانون نافذ کرنے والے اور حساس اداروں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دی جائے تا کہ کسی بھی دہشت گرد انہ واقعے سے پہلے اس کی روک تھام کی جاسکے۔
صدر نے کہا کہ ناجائزاسلحہ کی روک تھام کیلئے کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کی جائیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وٴجرائم پیشہ عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں اور ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے ۔ صدر زرداری نے گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی ہدایت کی کہ وہ تمام صورتحال کا خود جائزہ لیں ۔
ادھر سندھ میں مہاجر صوبے کی وال چاکنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور قوم پرستوں کے اس معاملے پر تحفظات دور کرنے کیلئے وفاقی کابینہ کی مخدوم امین فہیم ، نوید قمر ، خورشید شاہ اور مولا بخش چانڈیو پر مشتمل کمیٹی نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا دورہ کیا اورمتحدہ کے رہنماڈاکٹر صغیر احمد ، رضا ہارون، عادل صدیقی اوروسیم آفتاب سے ملاقات کی۔
ملاقات میں صوبے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ امن وا مان کی صورتحال بگاڑنے والی قوتوں کی ہر صورت سرکوبی کی جائے گی۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے میڈیا کو بتایا کہ وہ سندھ کے بیٹے ہیں اور ان کی جماعت سندھ کی تقسیم نہیں چاہتی۔سندھ کے مسائل کے حل کیلئے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو تجاویز دے دی ہیں اور اگر ان پر عملدرآمد ہوتا ہے تو حالات اچھے ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفد کو تحفظات سے کھل کر آگاہ کیا ہے ۔
اس موقع پر مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا کہ نائن زیرو آنے کا مقصد امن اور ہم آہنگی ہے ، ایم کیو ایم کے تحفظات کا مل بیٹھ کر حل تلاش کیا جائے گا ۔ سندھ کے لئے جو کچھ ممکن ہو سکا کریں گے اور حالات بہتر کریں گے ۔
سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سندھ کی تقسیم کی بات کی تھی اور ایم کیو ایم نے فوراً اس کی مخالف کی تھی ۔ جب تک جان میں جان ہے سندھ قائم رہے گا ۔
کراچی میں قوم پرستوں کی ریلی پر فائرنگ کے بعد اندرون سندھ بھی پرتشدد واقعات کی لپیٹ میں آچکا ہے ۔ کراچی سے اندرون ملک جانے والی مسافر بس پر نواب شاہ کے قریب فائرنگ کے واقعے میں سات افرادکی ہلاکت اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
قوم پرستوں کا الزام ہے کہ کراچی کے درو دیوار پر مہاجر صوبے کے مطالبے کے پیچھے ایم کیو ایم کا ہاتھ ہے اوروہ کراچی کو الگ صوبہ بنانا چاہتی ہے لیکن وہ سندھ کو کبھی تقسیم نہیں ہونے دیں گے ۔اس کے برعکس ایم کیو ایم اس بات سے انکاری ہے کہ وہ سندھ کو تقسیم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔