حکومت مخالف تحریک میں شمولیت کے لیے عمران خان کی شرط

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان

پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگرمسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلیوں سے استعفٰی دے دیں تو اُن کی جماعت حکومت مخالف تحریک میں شامل ہونے کی نواز شریف کی دعوت پر اُن سے بات چیت کرنے کو تیار ہے۔

منگل کو اسلام آباد میں پارٹی قائدین کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ماضی میں بھی اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا جس کی وجہ سے اُن کی ساکھ بہت کمزور ہو چکی ہے۔

’’اگر آپ (نواز شریف) چاہتے ہیں کہ ہم اس تحریک میں شامل ہوں تو ہم پہلے چاہیئں گے کہ آپ پنجاب اور مرکز کی اسمبلیوں سے استعفٰی دیں، اُس کے بعد پھر آپ سے بات چیت ہو سکتی ہے۔ لیکن جب تک آپ حکومت کا حصہ ہیں اور اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں تحریکِ انصاف آپ کے اوپر اعتماد نہیں کرتی۔‘‘

عمران خان نے کہا کہ 2008ء کے عام انتخابات سے قبل سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اتحاد، آل پارٹی ڈیموکریٹک الائنس، کو نواز شریف کی پارٹی نے تین مرتبہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ بھی انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی لیکن وعدہ خلافی کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے الیکشن لڑا اور اسمبلیوں میں بیٹھ گئی۔

اُنھوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے لیے احتجاجی ’لانگ مارچ‘ میں بھی جماعت اسلامی، تحریک انصاف اور وکلاء نے نواز شریف کی جماعت کا ساتھ دیا لیکن مسلم لیگی قیادت نے ان سب پارٹیوں سے مشورے کے بغیر گجرانوالہ پہنچنے کے بعد لانگ مارچ ختم کردیا۔

عمران خان نے کہا کہ ان وعدہ خلافیوں کے بعد وہ چاہیئں گے کہ مسلم لیگ (ن) اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ نے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کی عدلیہ مخالف مہم پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی سپریم کورٹ کی طرف سے مجرم قرار دیے جانے کے بعد حکمرانی کا حق کھو چکے ہیں۔

عمران خان نے عدالت عظمٰی سے یکجہتی کے اظہار کے لیے اتوار کو وفاقی دارالحکومت میں ایک ریلی نکالنے کا اعلان بھی کیا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو بھی اس میں شامل ہونے کی دعوت دی۔