پشاور:انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، ایک رضا کار ہلاک اور دو زخمی

فائل فوٹو

تازہ ترین حملہ ہفتہ کی صبح پشاور کے مضافاتی علاقے متنی میں پیش آیا، جس میں ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی بھی ہوئے۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں نا معلوم مسلح افراد نے انسداد پولیو ٹیم پر حملہ کرکے ایک رضا کار کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا ہے۔

صوبائی دارالحکومت پشاور کے مضافاتی علاقے متنی کے ایک اسپتال میں واقع پولیو ویکسینیش سنٹر میں نامعلوم حملہ آوروں نے پہلے دستی بم پھینکا اور اس کے بعد اندھا دھند فائرنگ کر دی۔

فائرنگ سے انسداد پولیو ٹیم کا رضا کار ہلاک اور ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔

تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم حکام کے بقول انسداد پولیو کی ٹیموں پر اس سے قبل ہونے والے اکثر حملوں میں شدت پسند عناصر ملوث رہے ہیں۔

خصوصاً قبائلی علاقوں میں روپوش شدت پسند پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے کو مغربی ملکوں کی مسلمانوں کے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہوئے اس کی پرتشدد انداز میں حوصلہ شکنی کرتے آئے ہیں۔

تاہم پولیو وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حال ہی میں ایسے عناصر کو انسداد پولیو مہم میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی درخواست کی تھی۔

انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پولیو کے وائرس پر پوری طرح قابو نہ پایا گیا تو پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک سفر اور روزگار کا حصول بہت مشکل ہوجائے گا۔

ملک کے مختلف حصوں خصوصاً صوبہ خیبر پختونخواہ میں اس سے قبل بھی انسداد پولیو کی ٹیموں پر مہلک حملے ہو چکے ہیں جن میں خواتین رضا کاروں کے علاوہ ان ٹیموں کی حفاظت پر مامور متعدد پولیس اہلکار موت کا شکار ہوئے۔

انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں پر گزشتہ سال شدت پسندوں کی طرف سے حملوں کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں یہ مہم متعدد بار تعطل کا شکار بھی رہی۔ خاص طور پر ملک کے قبائلی علاقوں میں لگ بھگ دو لاکھ سے زائد بچے اس موذی وائرس سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم رہے۔

پاکستان کے صدر اور وزیراعظم بھی حالیہ ہفتوں میں ملک سے اس وائرس کے مکمل خاتمے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔

افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ پاکستان دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں جسمانی معذوری کا سبب بننے والے پولیو وائرس پر پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے اور رواں سال بھی ملک میں رپورٹ ہونے والے 77 پولیو کیسز میں سے 64 کا تعلق خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے ہے۔