2015ء میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں کمی کی توقع ہے: عائشہ رضا

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والا پولیو وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

پولیو وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان میں اس مرض سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی قومی مہم کا آغاز پیر سے ہوا جس کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں مرحلہ وار پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

وزیراعظم کی زیر صدارت قائم انسداد پولیو سیل کی سربراہ عائشہ رضا فاروق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اس وائرس کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور بھرپور کوششوں میں مصروف ہے جس سے توقع ہے اس سال پولیو سے متاثر بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہو گی۔

اُنھوں نے کہا کہ پولیو وائرس کے خاتمے میں پوری قوم کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

رواں سال اب تک پولیو سے سات بچے متاثر ہو چکے ہیں جب کہ گزشتہ سال یہ تعداد 306 تک پہنچ گئی تھی۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والے پولیو وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

دیگر دو ملکوں میں افغانستان اور نائیجیریا شامل ہیں لیکن گزشتہ سال وہاں رپورٹ ہونے والے پولیو کے نئے کیسز کی تعداد پاکستان سے انتہائی کم ہے۔

ملک میں پولیو کے کیسز میں تشویشناک اضافے کی ایک بڑی وجہ حکام کے بقول قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم کی ٹیموں کی دو سال سے زائد عرصے تک رسائی کا نہ ہونا بتائی گئی۔

تاہم حکام کے مطابق شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد وہاں سے، جو بچے اپنے خاندانوں کے ساتھ نکلے اُنھیں اس مرض سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر گزشتہ دو سالوں کے دوران ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کی وجہ سے اس وائرس کے انسداد کے لیے چلائی جانے والی قومی مہم بری طرح متاثر ہوتی رہی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں کی سکیورٹی کے لیے جامع انتظامات کیے گئے ہیں۔