انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد شائع کرنے پر مقدمہ درج

سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ کے جس اکاؤنٹ پر یہ مواد شیئر کیا گیا وہ بھی کئی ماہ سے فعال نہیں ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر توہین مذہب پر مبنی مواد لکھنے کے الزام ایک مسیحی شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ضلع شیخوپورہ میں پولیس کے مطابق نبی پورہ علاقے کے رہائشی عثمان مسیح پر الزام ہے کہ اس نے ایسی تحریر سوشل میڈیا پر لکھی جو توہین مذہب کے زمرے میں آتی ہے اور اس کے خلاف علاقے کے بعض لوگوں کی طرف سے شکایت سامنے آنے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

تاہم اس تحریر اور مسیحی شخص کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ تحریر کسی دوسرے شخص نے گزشتہ سال پوسٹ کی تھی جو کہ اس وقت پاکستان میں نہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ کے جس اکاؤنٹ پر یہ مواد شیئر کیا گیا وہ بھی کئی ماہ سے فعال نہیں ہے۔

تاہم پولیس نے توہین مذہب کے قانون کے تحت مقدمہ درج کر کے اس کی مختلف پہلوؤں سے چھان بین شروع کر دی ہے۔

پاکستان میں توہین مذہب ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور اکثر ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں توہین مذہب کے ملزم کو قانون کی گرفت میں جانے سے پہلے ہی مشتعل لوگ بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔

بعض حلقوں کا موقف ہے کہ اس قانون کو اکثر لوگ اپنے ذاتی عناد کے پیش نظر غلط طریقے سے استعمال کرتے ہیں لہذا اس بارے میں قانون میں ترمیم پر غور کیا جانا چاہیے۔

تاہم بظاہر بااثر مذہبی حلقوں کی طرف سے ممکنہ ردعمل کے باعث کوئی بھی حکومت 1980ء کی دہائی میں بننے والے اس قانون میں ترمیم پر آمادہ نظر نہیں آئی۔