پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قلب میں واقع لال مسجد سے منسلک مولانا عبدالعزیز اور ان کے محافظوں کے خلاف سماجی کارکنوں کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سول سوسائٹی کے نمائندوں کا موقف تھا کہ لال مسجد کے سامنے مظاہرہ کرنے والوں کو اس مسجد سے وابستہ شہدا فاؤنڈیشن کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔
جمعرات کی شام سول سوسائٹی لال مسجد کے باہر مولانا عبدالعزیز کے خلاف ان کی طرف سے پشاور اسکول پر طالبان شدت پسندوں کے حملے کی مذمت نہ کرنے کے بیان کے خلاف جمع ہوئی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
اس دوران بھی مولانا اور ان کے چند ساتھیوں کا مظاہرین سے مبینہ طور پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
جمعہ کو پولیس نے مسجد کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں جس کی وجہ سے مظاہرین ایک ملحقہ سڑک پر جمع ہوئے اور بعد ازاں تھانہ آبپارہ میں مولانا کے خلاف مقدمہ درج کروانے پہنچے۔
پولیس نے اولاً لیت و لعل سے کام لیا لیکن مظاہرین نے یہ کہہ کر تھانے کے باہر دھرنا دیا کہ رپورٹ درج ہونے تک وہ یہاں سے نہیں جائیں گے۔ پولیس نے بعد ازاں مقدمہ درج کر لیا۔
منگل کو پشاور پر اسکول حملے میں 132 بچوں سمیت کم ازکم 148 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد ایک ٹی وی پروگرام میں مولانا عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے لیکن اس کے اسباب اور محرکات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس پروگرام میں انھوں نے اس حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا تھا۔
اسکول حملے کے بعد پاکستان میں سماجی حلقوں کی طرف سے یہ مطالبہ بھی کیا جارہا ہے کہ شدت پسندوں کے علاوہ ان کے لیے ہمدردی اور نرم گوشہ رکھنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد کی لال مسجد اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنی جب 2007ء میں اس مسجد کے ملحقہ مدرسے کے طلبا و طالبات نے نہ صرف پولیس کے اہلکاروں کو زدو کوب کیا بلکہ چند غیر ملکی (چینی شہری) باشندوں کو مبینہ طور پر غیر اخلاقی سرگرمیوں کی وجہ سے یرغمال بنایا۔
جولائی 2007ء میں اس مدرسے کے خلاف بھرپور آپریشن کیا گیا جس میں کم ازکم ایک سو افراد ہلاک ہوئے جب کہ فوج کے ایک کرنل سمیت دس اہلکار بھی مارے گئے۔
حکام کے مطابق اس مدرسے میں بڑی مقدار میں اسلحہ موجود تھا جب کہ یہاں چند غیر ملکی شدت پسند بھی موجود تھے۔
اس آپریشن میں مولانا عبدالعزیز کے چھوٹے بھائی عبدالرشید غازی بھی ہلاک ہوگئے تھے جب کہ مولانا کو برقع میں فرار ہوتے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں نے گرفتار کر لیا تھا۔