پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک خودمختار اور وہ اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرنے میں آزاد ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور وہ اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرنے میں آزاد ہے۔
اسلامی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے لندن پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں ہے اور حکومت ماورائے عدالت کوئی اقدام نہیں کرے گی۔
مئی 2011ء میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کی نشاندہی کے لیے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو مدد فراہم کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پاکستان میں قبائلی علاقوں میں رائج قانون کے تحت سزا کا سامنا ہے اور وہ ان دنوں حراست میں ہے۔
امریکہ نے پاکستان سے اس کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ ہفتے صدر براک اوباما نے بھی اس معاملے کا تذکرہ کیا تھا۔ پاکستانی وزیراعظم کے بقول انھوں نے امریکی صدر سے ملاقات میں کھل کر بات کی جس میں پاکستان میں ڈرون حملے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
انھوں نے ایک بار پھر ڈرون حملوں پر پاکستانی موقف کو دہراتے ہوئے انھیں اپنی ملکی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں کسی خاص فرد یا گروپ کا حامی نہیں اور وہاں امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم لندن میں اسلامی اقتصادی فورم میں شرکت کے علاوہ افغان صدر حامد کرزئی اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ہمراہ افغانستان کے معاملے پر ایک سہ فریقی اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔
اسلامی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے لندن پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں ہے اور حکومت ماورائے عدالت کوئی اقدام نہیں کرے گی۔
مئی 2011ء میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کی نشاندہی کے لیے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو مدد فراہم کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پاکستان میں قبائلی علاقوں میں رائج قانون کے تحت سزا کا سامنا ہے اور وہ ان دنوں حراست میں ہے۔
امریکہ نے پاکستان سے اس کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ ہفتے صدر براک اوباما نے بھی اس معاملے کا تذکرہ کیا تھا۔ پاکستانی وزیراعظم کے بقول انھوں نے امریکی صدر سے ملاقات میں کھل کر بات کی جس میں پاکستان میں ڈرون حملے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
انھوں نے ایک بار پھر ڈرون حملوں پر پاکستانی موقف کو دہراتے ہوئے انھیں اپنی ملکی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں کسی خاص فرد یا گروپ کا حامی نہیں اور وہاں امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم لندن میں اسلامی اقتصادی فورم میں شرکت کے علاوہ افغان صدر حامد کرزئی اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ہمراہ افغانستان کے معاملے پر ایک سہ فریقی اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔