وزیراعظم نواز شریف ترکمانستان اور کرغزستان کے دورے پر

وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

پاکستانی وزیراعظم رواں سال کے اوائل میں کہہ چکے ہیں کہ وہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد چاہتے ہیں کیونکہ ان کے بقول یہ خطے کے تمام ممالک کے لیے بہت اہم ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف وسطی ایشیا کے دو ملکوں کے دورے پر ہیں جہاں وہ قائدین سے دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات میں فروغ پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

بدھ کو اپنے تین روزہ سرکاری دورے کے پہلے مرحلے میں نواز شریف ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد پہنچے جہاں انھوں نے صدر قربان علی بردی محمدوف سے ون آن ون ملاقات کی۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک وسط ایشیائی ملکوں کے ساتھ تجارت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور ان کے بقول ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے شاندار مواقع موجود ہیں۔

پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اس کی صنعت اور معیشت خاطر خواہ حد تک متاثر ہو چکی ہیں۔ پاکستان کا ترکمانستان سے قدرتی گیس درآمد کرنے کا بھی ایک منصوبہ موجود ہے لیکن اس پر تاحال کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

ٹیپی کہلوانے والے اس منصوبے میں ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت شامل ہیں لیکن بوجہ اربوں ڈالر کے اس منصوبے پر حالیہ برسوں میں کام التوا کا شکار ہے۔

وزیراعظم نواز شریف رواں سال کے اوائل میں کہہ چکے ہیں کہ وہ ٹیپی گیس پائپ لائن منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد چاہتے ہیں کیونکہ ان کے بقول یہ خطے کے تمام ممالک کے لیے بہت اہم ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان توانائی کی اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے متبادل مواقع تلاش کر رہا ہے جس میں ایل این جی کی درآمد، ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ اور ٹیپی بھی شامل ہیں۔

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر عابد سلہری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے تناظر میں ٹیپی منصوبہ ہی فی الوقت پاکستان کے لیے موزوں ترین ہے۔

اس منصوبے کا تخمینہ سات ارب ڈالر لگایا گیا تھا لیکن حکام کے بقول اس پر عملدرآمد میں تاخیر سے لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور بھارت کو روزانہ نو کروڑ مکعب میٹر قدرتی گیس فراہم کی جانی ہے لیکن بھارت کی طرف سے بھی اس منصوبے پر بعض معاملات پر تحفظات کی وجہ سے سردست پیش رفت ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دوسرے ملکوں سے گیس و بجلی درآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ بھی ٹیپی گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت کرتا آ رہا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف جمعرات کو کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک پہنچیں گے۔ وفاقی کابینہ کے بعض ارکان سمیت اعلیٰ سطحی عہدیداروں کا ایک وفد بھی ان دوروں میں وزیراعظم کے ہمراہ ہے اور توقع ہے کہ اس دوران دونوں ملکوں کے ساتھ توانائی، سلامتی، تجارت، معیشت، دفاع سائنس و ٹیکنالوجی، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے لیے پاکستان کی طرف سے مفاہمت کی بعض یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔