وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنے پر زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے کا شکریہ ادا کیا ہے۔
صدر موگابے کے نام لکھے گئے ایک خط میں ان کا کہنا تھا کہ زمبابوے کرکٹ ٹیم کا حالیہ دورہ پاکستان کی ایک بڑی کامیابی تھا اور اس میں زمبابوے کا بہت اہم کردار رہا۔
زمبابوے کے ٹیم گزشتہ ماہ پاکستان کے دورے پر آئی تھی جس میں دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے تھے۔
یہ چھ سال کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا درجہ رکھنے والے پہلی غیر ملکی ٹیم تھی جو پاکستان آئی۔ مارچ 2009ء میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے بعد سے سلامتی کے خدشات کے باعث کوئی بھی بین الاقوامی ٹیم پاکستان آنے پر رضامند نہیں ہوئی تھی۔
وزیراعظم نے اپنے خط میں لکھا کہ چھ سال کے بعد پاکستان میں شائقین کو بین الاقوامی کرکٹ دیکھنے اور پاکستانی کرکٹرز کو بھی اپنے ملک میں جوہر دکھانے کا موقع ملا۔
انھوں نے ٹیم بھیجنے پر زمبابوے کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے سے پاکستان میں بین الاقامی کرکٹ کے دروازے کھلے ہیں۔
زمبابوے کے خلاف کرکٹ سیریز کے تمام میچ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے۔
دونوں ملکوں کے درمیان دوسرا ایک روزہ میچ کھیلا جا رہا تھا کہ جب قذافی اسٹیڈیم سے کچھ ہی فاصلے پر پولیس نے ایک خودکش حملے کو ناکام بنا دیا۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے کسی ممکنہ دہشت گرد کارروائی کو روکنے کے موثر انتظامات کئے گئے تھے۔
"13 دن ہم نے یہاں ہر دوسرے دن 20 سے 30 ہزار آدمی (تماشائی) لاہور میں اکھٹا کیے ہیں سڑکوں کے اوپر ایک ایک کلومیٹر لائن لگی ہے اور انٹرنیشنل میچ ہوئے تھے اور زمبابوے کی ٹیم آئی تھی اور وہ (طالبان ایک خود کش بھیجنے میں کامیاب ہوئے اور وہ خود کش جس رکشے میں بیٹھا تھا اسی میں پھٹ گیا اور اسے اسٹیڈیم کے آس پاس آنے کا موقع نہیں ملا"۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام اس اُمید کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ زمباوے کی ٹیم کے دورے کے بعد دیگر بین الاقوامی کرکٹ ٹیمیوں کی بھی یہاں آ کر کھیلنے کی راہ ہموار ہو گی۔