نئی حکومت مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے

نگراں وزیراعظم کھوسو (فائل فوٹو)

میر ہزار خان کھوسو کا کہنا تھا کہ نئی حکومت اپنے ماضی کے تجربات کو استعمال میں لاتے ہوئے اور قومی نظام کی سمجھ رکھنے کی وجہ سے اندرونی اور بیرونی معاملات سے کامیابی سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
پاکستان کے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے کہا ہے کہ نئی حکومت ملک کے تمام مسائل سے آگاہ ہے اور ان کے بقول وہ انھیں حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

سرکاری ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جناب کھوسو کا کہنا تھا کہ نئی حکومت اپنے ماضی کے تجربات کو استعمال میں لاتے ہوئے اور قومی نظام کی سمجھ رکھنے کی وجہ سے اندرونی اور بیرونی معاملات سے کامیابی سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

’’مجھے یقین ہے کہ آنے والی حکومت اس قابل ہے کہ وہ توانائی کے بحران، دہشت گردی اور دیگر جسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے وہ ان کا مقابلہ کامیابی سے کریں گے کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ مسئلہ کہاں ہے۔‘‘

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاق اور چاروں صوبوں میں نئی حکومتیں بن رہی ہیں اور وہ ایک دو روز میں اپنا کام مکمل کرکے اپنے عہدوں سے علیحدہ ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت انتخابات کے بروقت انعقاد کے لیے پرعزم تھی اور ملک میں انتخابات کا انعقاد خوش اسلوبی سے ہوا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت خوش آئند ہے۔

جناب کھوسو کا کہنا تھا کہ ملک میں اس سے قبل مارشل لاء لگتے رہے، حکومتیں تیزی سے تبدیل ہوتی رہیں تاہم اب ملک میں جمہوری انداز میں انتقال اقتدار ہونے جارہا ہے۔

انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ نو منتخب نمائندے ملک میں غیر یقینی کی صورتحال ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

پاکستان میں 11 مئی کے انتخابات کے نتیجے میں مرکز اور چاروں صوبائی اسمبلیوں نے اپنا اپنا کام شروع کردیا ہے۔

سابقہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیریئنز نے سندھ میں حکومت بنا لی ہے جب کہ سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں اقتدار سنبھال لیا ہے۔

وفاق، صوبہ پنجاب اور بلوچستان میں نو منتخب ارکان حلف اٹھا چکے ہیں اور آئندہ ہفتے یہاں بھی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے مرکز اور پنجاب میں واضح اکثریت حاصل کی ہے اور اس جماعت کے سربراہ اور دو بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں اور امکان غالب ہے کہ وہ مرکز میں عددی برتری کے باعث اس منصب پر تیسری بار بھی متمکن ہونے میں کامیاب ہوں گے۔