وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتساب کا عمل ''جاری رہے گا''، جس پر ''کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا''۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کہتی ہے ہم انتقام لے رہے ہیں۔ ہم نے تو کوئی کیس نہیں بنایا۔ یہ سب پرانے دور کے کیس ہیں''۔
حکومتِ پنجاب کے 100 دن مکمل ہونے پر ایوانِ اقبال لاہور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ''قومی اسمبلی میں اس وقت ڈرامہ ہو رہا ہے۔ کرپٹ لوگوں کو جیل میں نہ ڈالا تو ملک کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا''۔
بقول اُن کے، ''میں نے پارٹی لیڈرشپ کو کہا ہےکہ اپوزیشن کی ہر بات مان لو۔ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرو۔ شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنا دو۔ لیکن، یہ نہیں ہو سکتا کہ احتساب سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اپوزیشن کی ہر بات مانیں گے۔ لیکن احتساب سے پیچھے نہیں ہٹیں گے”۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ 22 سال پہلے کرپشن کے خلاف ہی سیاست میں آئے تھے۔ ''یہ لوگ پہلے حکومت کو پیسہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور پھر اسمبلی کو کرپشن بچانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مگر یہ اب نہیں ہوگا''۔
انہوں نے کہا کہ ''جب کرپشن ہوتی ہے تو قیمت عوام ادا کرتی ہے۔ مہنگی بجلی اور گیس ہونے سے پاکستانی انڈسٹری دوسرے ممالک سے مقابلہ نہیں کر پاتی جس کے نتیجے میں روپے کی قدر گرنا شروع ہو جاتی ہے اور ڈالر کی قیمت بڑھ جاتی ہے''۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ''اپوزیشن انتقامی کارروائی کا الزام لگا رہی ہے۔ حکومت کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کر رہی، ایف آئی اے نے جعلی اکاؤنٹس پکڑے تو اسمبلی میں بھی شور مچ گیا”۔
اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ کا انٹرویو پڑھ کر انہیں احساس ہوا؛ ''قائد اعظم نے بہت پہلے کہا تھا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو برابر کا شہری نہیں سمجھا جائے گا۔ لیکن، ہم نے سب اقلیتوں کو برابر کا شہری سمجھنا ہے''۔
عمران خان نے کہا کہ ''ہم نے بھارت کے نریندر مودی کو بتانا ہے کہ آپ اپنی اقلیتوں کو کیسے رکھتے ہیں اور ہم کیسے رکھتے ہیں”۔
اُنھوں نے کہا کہ ماضی میں صوبہ پنجاب کا بجٹ لاہور پر خرچ ہوتا تھا۔ لیکن اب پنجاب حکومت نے تہیہ کیا ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوگی۔
اُن کے الفاظ میں، ''مشرقی پاکستان کے لوگ ہم سے کیوں الگ ہوئے؟ کوئی وجہ ہوتی ہے۔ جب انصاف نہی ملتا تو یہ بڑی وجہ ہوتی ہے انتشار کی اور لوگ علیحدگی کی مہم چلاتے ہیں۔ ہم نے سیکھنا ہے اور ہر انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے”۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ کسانوں کی حالت بہتر کرینگے اور ان کی پیداواری لاگت بڑھانے میں مدد کرینگے۔ لیکن اب وہ مرغیوں اور انڈوں کی بات نہیں کرینگے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ریفارمز بہت اہم ہے۔ پولیس میں سیاسی مداخلت سے بہت نقصان ہوا۔ ان کی کوشش ہے کہ صوبہ پنجاب کی پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے۔ اصلاحات لا کر پولیس کو سیاست سے پاک کریں گے۔
اِس سے قبل، لاہور میں 'آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن' کے چئیرمین علی احسان کی رہائش گاہ پر تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت تاجروں کو ہر ممکن سہولت دے گی۔
عمران خان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے جو امداد دی ہے اُس پر کوئی شرط نہیں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ''امداد کے بدلے ہم نے کوئی جنگ نہیں لڑنی۔ ہم امن کے داعی ہیں اور امن کے لیے جو کردار ادا کرسکے کریں گے؛ پاکستان کی جہاں بھی ضرورت پڑی ثالثی کا کردار اداکرے گا۔ پاکستان کی فوج اب کسی اور کی جنگ نہیں لڑے گی”۔