پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے متنازع علاقے کشمیر کی عارضی حدبندی (لائن آف کنٹرول) اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی طرف سے جاری "بلااشتعال" فائرنگ کے سلسلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اس کے ذمہ دار سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔
لائن آف کنٹرول پر حالیہ مہینوں دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ تواتر سے دیکھنے میں آرہا ہے اور جمعرات کو بھی پاکستانی فوج نے بتایا کہ ورکنگ باؤنڈری پر چپراڑ اور ہڑپال سیکٹر میں بھارتی فوج نے "بلا اشتعال" فائرنگ کی جس کا پاکستانی فورسز نے بھرپور جواب دیا۔
فوج کے مطابق 11 گھنٹوں تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں پانچ پاکستانی شہری زخمی ہوئے۔
جمعرات کو ہی وزیراعظم نواز شریف نے ایک بیان میں فائرنگ کے حالیہ سلسلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے متعدد لوگ ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ممکنہ حد تک تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن "امن کی ہماری خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی ایک امن پسند قوم ہے جو اپنے تصفیہ طلب معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان حالیہ تناؤ جولائی میں بھارتی کشمیر میں علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا جس میں پاکستان کی طرف سے اس کمانڈر کو "جدوجہد آزادی کا ہیرو" قرار دیے جانے پر بھارت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
برہان وانی کی موت کے بعد بھارتی کشمیر میں شروع ہونے والے مظاہرے تاحال جاری ہیں اور آئے روز سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کی مڈبھیڑ میں لوگ ہلاک یا زخمی ہو رہے ہیں۔
کشمیر کے اس حصے میں جولائی کے بعد سے اب تک ایک سو سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا آرہا ہے کہ وہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے جب کہ بھارت اپنے ہمسائے کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کی تنبیہہ کرتا آرہا ہے۔