سزائے موت کے پانچ قیدیوں کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی سفارش

جیل کی ایک بیرک میں موجود قیدی (فائل فوٹو)

دہشت گردی کے مقدمات میں سزا پانے والے اکرام الحق عرف فاروق حیدر، ذوالفقار علی، احمد علی، محمد طیب عرف سجاد اور غلام شبیر عرف ڈاکٹر نے رحم کی اپیلیں صدر پاکستان کو بھجوائی ہوئی تھیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے پانچ قیدیوں کی رحم کی اپیلیں مسترد کرنے کی سفارش کی ہے۔

دہشت گردی کے مقدمات میں سزا پانے والے اکرام الحق عرف فاروق حیدر، ذوالفقار علی، احمد علی، محمد طیب عرف سجاد اور غلام شبیر عرف ڈاکٹر نے رحم کی اپیلیں صدر پاکستان کو بھجوائی ہوئی تھیں۔

صدر کے پاس ان اپیلوں کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔

گزشتہ ماہ پشاور اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد وزیراعظم نے دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کی سزاؤں پر عملدرآمد پر عائد پابندی ختم کردی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک سات مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 133 بچوں سمیت 149 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور ملکی تاریخ کے اس بدترین دہشت گردانہ واقعے کے بعد حکومت نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور اور فوری اقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پاکستان سے پھانسیوں پر عملدرآمد کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رکھا ہے لیکن وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے جرم میں قید افراد کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

ادھر جمعہ ہی کو لاہور ہائی کورٹ نے ایک مجرم کی سزائے موت پر عملدرآمد کو روکنے کا حکم دیا۔

فیض احمد نامی مجرم کو 2006 میں ایک فوجی اہلکار کے قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی جس کے خلاف اس نے 2009ء میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

عدالت عالیہ نے اس اپیل پر فیصلہ آنے تک اس سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا۔

دریں اثناء پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ناصر الملک نے سزائے موت کے قیدیوں کی اپیلیں سننے کے لیے تین رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں یہ بینچ سزائے موت کے مرتکب قیدیوں کو ملنے والے ڈیٹھ وارنٹ کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرے گا۔