پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر سوجھ بوجھ سے کام لینے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی دعوت دی ہے۔
عمران خان نے یہ دعوت پاکستان کی جانب سے بھارت کے دو لڑاکا طیاروں کو مار گرانے اور دو پائلٹس کو گرفتار کرنے کے دعوے کے بعد دی ہے۔
بدھ کی دوپہر ٹی وی چینلز کے ذریعے قوم سے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے دو بھارتی طیارے مار گرائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دونوں طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ کارروائی کرکے بھارت کو اپنی صلاحیت سے آگاہ کردیا ہے تاکہ اسے یہ باور کرایا جا سکے کہ پاکستان بھارت کے اندر بھی کارروائی کر سکتا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان بھارت سے جنگ نہیں چاہتا کیوں کہ جنگ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔ لیکن ان کے بقول موجودہ حالات میں جواب دینا مجبوری بن گئی تھی۔
عمران خان نے ماضی کی جنگوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ غلط اندازوں کی بنیاد پر جنگیں شروع ہوتی ہیں اور دنیا میں جتنی بھی جنگیں ہوئیں ہیں اُن کے خاتمے کے بارے میں نہیں سوچا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کی قیادت سے کہہ رہے ہیں کہ وہ عقل و حکمت سے کام لے اور بات چیت سے مسائل کو حل کرے۔
ان کے بقول دونوں ملکوں کو سوچنا ہے کہ ہمیں آگے کہاں جانا ہے۔
عمران خان نے پلوامہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو تحقیقات میں معاونت کی پیشکش کی تھی اور پاکستان نہیں چاہتا کہ اُس کی سر زمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک بار پھر بھارت کو پیشکش کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی کو نہ بڑھائے اور پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اپنے معاملات طے کرے۔
بھارت نے منگل کو پاکستان کے علاقے بالاکوٹ کے نزدیک کشمیر میں مبینہ طور پر سرگرم مسلح تنظیم جیشِ محمد کے ایک ٹھکانے کو بمباری کرکے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب کی جانے والی کارروائی میں بھارتی فضائیہ کے 12 طیاروں نے حصہ لیا تھا جنہوں نے پاکستان کی فضائی حدود میں جا کر کارروائی کی تھی۔
پاکستان نے بھارتی طیاروں کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تصدیق کی تھی لیکن جیشِ محمد کے کیمپ کو تباہ کرنے کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں نے جس مقام کو نشانہ بنایا تھا وہاں کوئی کیمپ نہیں تھا۔
پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ وہ بھارت کو اس کارروائی کا جواب اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر دے گا۔
پاکستانی فوج کے مطابق بدھ کی صبح اس نے پاکستان کی فضائی حدود میں آنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا جن میں سے ایک کا ملبہ پاکستانی حکام کے بقول ان کی حدود جب کہ دوسرا بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں گرا ہے۔
بھارت نے اپنا ایک طیارہ گرنے اور پائلٹ کے لاپتا ہونے کی تصدیق کردی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس کے طیاروں کی جوابی کارروائی میں پاکستان کا بھی ایک طیارہ تباہ ہوا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا حالیہ سلسلہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے خود کش حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں بھارت کی وفاقی پولیس کے 49 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
حملے کی ذمہ داری جیشِ محمد نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔
پاکستان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے بھارت کو حملے کی تحقیقات اور شواہد شیئر کرنے کی بھی پیشکش کی تھی۔