کراچی میں پلاسٹک بیگز پر پابندی

ایک اندازے کے مطابق کراچی میں روزانہ پانچ سے سات ہزار ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا ہوتا ہے۔

سندھ حکومت کی طرف سے کراچی میں پلاسٹک بیگز پر عائد پابندی کا اطلاق آج سے ہو رہا ہے۔

ایک ماحولیاتی ادارے ورلڈ وائلڈ لائف (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق پاکستان کا ساحلی شہر کراچی روزانہ پانچ سے سات ہزار ٹن پلاسٹک پیدا کرتا ہے۔

دنیا کے ایک انتہائی گنجان آباد شہر کراچی میں جمع ہونے والے پلاسٹک بیگز زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اب مقامی حکام نے ان کے استعمال پر پابندی کا اقدام کیا ہے۔

حکومت سندھ کے محکمۂ ماحولیات کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پلاسٹک بیگز کے استعمال کو ترک کر دیں۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ مناسب عوامی مدد کے ساتھ وہ اس پابندی پر عمل درآمد کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

مرتضیٰ وہاب سندھ کے جنوبی حصے میں ماحولیات کے نظام کے لیے خطرے کا باعث بننے والے پلاسٹک بیگز کے خاتمے کے اقدام کی قیادت کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ ماحول کی بہتری کے لیے ایک اقدام ہے اور ماحول صرف حکومت کے لیے، امیر یا غریب کے لیے نہیں ہوتا۔ یہ ہر ایک کے لیے ہوتا ہے۔

مرتضیٰ وہاب کے بقول، انسداد پلاسٹک ہماری لڑائی ہے۔ یہ ہمارا مقصد ہے اور ہم سب کو دھرتی ماں کو بچانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پلاسٹک بیگز نکاسی آب کے پائپوں کو بند کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے معمولی بارش کے بعد بھی سڑکوں پر پانی جمع ہوجاتا ہے۔

ورلڈ وائلڈ لائف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کہتے ہیں کہ ہم جو کچھ کھا رہے ہیں اس میں سے کچھ مثلاً نمک سمندر سے حاصل ہو رہا ہے، اس میں پلاسٹک شامل ہوتا ہے۔ پلاسٹک ہوا کا حصہ بن جاتا ہے۔ عمومی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس وقت لوگ ایک ہفتے میں پانچ گرام پلاسٹک کھا رہے ہیں۔

معظم خان کہتے ہیں کہ ہمارے جسموں میں پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی مقدار کینسر کے امکان کو بڑھا دیتی ہے۔ لیکن، ان کا استعمال ختم کرنا ہی ماحول کو صحت مند نہیں بنا سکتا۔

اُن کا کہنا ہے کہ اگر ہم پلاسٹک کی جگہ کاغذ لانے کی بات کر رہے ہیں، تو ہم ماحول کو پلاسٹک سے بھی زیادہ متاثر کریں گے۔ کاغذ درختوں سے حاصل ہوگا اور اس کا قطعی طور پر مطلب یہ ہے کہ ہم جنگلات کو تباہ کریں گے۔

مرغیوں کا کاروبار کرنے والے محمد یونس کہتے ہیں کہ جب پلاسٹک بیگز ختم کر رہے ہیں تو اس کا کوئی متبادل تو ہونا چاہیے۔ گاہک کسی چیز میں تو سامان لے کر جائے گا۔ اور بھی بہت سے لوگوں کا کاروبار شاپرز سے ملا ہوا ہے، تو کوئی متبادل تو ہونا چاہیے اس کے بغیر تو یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔