پشاور: مدرسے کے قریب خودکش بم حملے میں تین افراد ہلاک

پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے ڈرائیور کے قریب پہنچ کر دھماکا کیا جس سے ڈرائیور اور گاڑی میں موجود ایک محافظ کے علاوہ ایک راہ گیر ہلاک ہو گیا۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں ایک مسجد اور مدرسے کے قریب خودکش بم دھماکے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق فقیر آباد کے علاقے میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد یہ دھماکا ہوا جس میں ایک عالم دین کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے ڈرائیور کے قریب پہنچ کر دھماکا کیا جس سے ڈرائیور اور گاڑی میں موجود ایک محافظ کے علاوہ ایک راہ گیر ہلاک ہو گیا۔

لیکن عالم دین مولانا حیات اللہ جنہیں بظاہر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مسجد میں موجود ہونے کے باعث خودکش حملے میں محفوظ رہے۔

زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق اس خودکش بم دھماکے میں آٹھ کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

صدر آصف علی زرداری اور نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

اس سے قبل پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں جمعہ کو نا معلوم مسلح افراد نے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سامان سے لدے ٹرکوں پر فائرنگ سے ایک ڈرائیور ہلاک اور اُس کا ایک معاون زخمی ہو گیا۔

یہ واقعہ لنڈی کوتل کے علاقے میں پیش آیا۔