علی رانا
اسلام آباد میں خصوصي عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ معطل کرنے کا حکم دے دیا جب کہ سابق صدر نے آئندہ ماہ وطن واپسی کے لیے حکومت سے سیکیورٹی کے لیے درخواست کردی ہے۔
سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، خصوصي عدالت نے سابق صدر کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ معطل کرنے کا حکم دے دیا اور وزارت داخلہ سمیت تمام اداروں کو فوری عمل درآمد کے لئے عدالتی احکامات کی کاپی بھجوا دی گئی ہے۔
یہ عدالتی احکامات سامنے آنے پرسابق صدر پرویز مشرف نے وطن واپس آنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور عدالت میں پیشی کے لیے انہوں نے حکومت سے سیکیورٹی مانگ لی ہے۔
اس حوالے سے سابق صدر کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے وزارت داخلہ اور دفاع میں سیکیورٹی کے لیے درخواست بھی دے دی، جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف وطن واپس آ کر عدالتوں میں اپنے مقدمات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں اس لیے سابق صدر کو واپس آنے اور دبئی واپس جانے کے لئے سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ملک میں سیکیورٹی کی موجودہ صورت حال میں پرویز مشرف کو خطرات ہیں۔2014 میں اسلام آباد کچہری اور 2016 میں کوئٹہ کچہری میں دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں، لہذا سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر میرے موکل کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کے حوالے سے ان کی جماعت نے بھی تصدیق کردی ہے اور جماعت کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد کا کہنا ہے کہ سابق صدر آئندہ ماہ کے آخر میں وطن واپس آئیں گے۔ ڈاکٹر امجد کا کہنا ہے کہ ہمارے وکلاء پرویز مشرف کی سیکیورٹی امور کے حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں۔
8 مارچ 2018 کو دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا تھا کہ ان کے موکل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تاہم انہیں سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں۔ اگر وطن آنے اور دبئی واپس جانے کے لیے سیکیورٹی فراہم کیا جائے تو سابق صدر عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو سیکیورٹی کے لیے وزارت داخلہ کو تحریری درخواست دینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی۔