دلیپ کمار کے گھر پر تنازعہ

پشاور کے ایک قدیم علاقے میں قائم بھارتی اداکار دلیپ کمار کےآبائی گھر کو تین کروڑ روپے میں خرید کر اسے محفوظ کرنے کے سرکاری اعلان کے بعد اس جائیداد کے متعدد دعوے دار سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جو صوبائی حکام کے لیے بظاہر درد سر بن گیا ہے۔

یہ مکان شہر کے تاریخی بازار قصہ خوانی کے محلہ خداداد میں واقع ہے اور حال ہی میں خیبر پختون خواہ کی حکومت نے اسے قومی ورثہ قرار دے کر محفوظ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

اس گھر کے موجودہ مکین اکرام اللہ نے دیگر افراد کی طرف سے ملکیت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس جائیداد پر صرف اور صرف اُن کا حق ہے۔ ان کے بقول دیگر دعوے دار سستی شہرت حاصل کرنے کا آسان راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔

اکرام اللہ نے پشاور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے دعوے کو درست ثابت کرنے کے لیے اس مکان کی خرید و فروخت کی مکمل تاریخ بیان کی۔

انھوں نے کہا کہ دلییپ کمار کے والد غلام سرور نے یہ مکان 1943ء میں اُس وقت اس کے مالک گل جی سے خریدا تھا جنہوں نے 1944ء میں اسے یعقوب قریشی نامی ایک شخص کو فروخت کر دیا۔

اُنھوں نے کہا کہ 1981ء میں قریشی کے انتقال کے بعد مرحوم کے بیٹے نے اس مکان کو 2005ء میں فروخت کرنے کا اعلان کیا جو اکرام اللہ کے بقول ان کے ایک شراکت دار حاجی لال محمد نے 55 لاکھ روپے میں خریدا تھا لیکن بادشاہ نامی فروخت کنندہ نے جائیداد کی اُن کے نام منتقلی میں تاخیری حربے استمال کیے اور پھر اس مکان کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے انھیں عدالت سے بھی رجوع کرنا پڑا۔

اکرام اللہ نے جائیداد سے متعلق دستاویزات کی نقول بھی صحافیوں میں تقسیم کیں اور کہا کہ جو کوئی بھی اس مکان کی ملکیت کا دعوے دار ہے اُسے عدالت سے رجوع کرے کے حقائق کو ثابت کرنا ہوگا۔

’’ہم اس معاملے پر صوبائی حکومت اور مقامی جرگے سے بات کر چکے ہیں لیکن بعض مفاد پرست عناصر ذرائع ابلاغ میں اس تاریخی مکان کی ملکیت کے دعوے کر رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ جائیداد کے پچھلے مالکان کو ادائیگیاں کر دی گئی تھیں اس لیے انھیں اس کی ملکیت پر دعوؤں کا کوئی حق نہیں ہے۔



’’دلیپ کمار یا اس کے رشتہ داروں کا اس مکان پر اب کوئی حق نہیں ہے کیونکہ غلام سرور (دلیپ کمار کے والد) نے چھ دہائیاں قبل اس جائیداد کو بیچ دیا تھا۔‘‘