پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی نے فرانسیسی جریدے ’چارلی ایبڈو‘ کے تازہ شمارے میں پیغمبر اسلام کے خاکے کی اشاعت کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرار داد منظور کی ہے۔
قرار داد کی منظوری کے بعد مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے ہی میں علامتی احتجاج بھی کیا۔
مذمتی قرار داد وفاقی وزیربرائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ ایوان اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتا ہے لیکن اس آزادی کو عوام کے احساسات اور مذہبی عقائد کو مجروح کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے۔
قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ اسلام امن پسند مذہب اور پاکستان کی قومی اسمبلی ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔
پاکستانی قانون سازوں نے قرار داد میں یہ مطالبہ بھی کیا کہ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر یورپی یونین میں شامل ممالک، اسلامی ممالک کی تنظیم ’او آئی سی‘ اور اقوام متحدہ ایسے فیصلہ کن اقدامات کرے جس سے اس طرح کے اقدامات رک سکیں۔
قرار داد میں کہا گیا کہ اس طرح کے دانستہ اقدامات لوگوں کو تشدد پر اکسانے کی کوشش ہیں جو دہشت گردوں کو یہ موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ عوامی جذبات کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں۔
وزیر مملکت برائے مذہبی اُمور امین الحسنات نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور مسلم دنیا نے پیرس میں جریدے پر حملے کی مذمت کی تھی جس کے بعد پیغمبر اسلام کے خاکے کی اشاعت کسی طور درست اقدام نہیں۔
’’اس قرار داد میں کہا گیا کہ ہم اس توہین کی مذمت کرتے ہیں اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس طرح کے معاملات دنیا میں نا پھیلائے جائیں۔ دنیا کے امن کو قائم رکھنے کے لیے اسلام کا اتحاد اور شعور کا جو پیغام ہے اس کو آگے بڑھایا جائے۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
وزیر مملکت امین الحسنات کا کہنا تھا کہ ایوان میں غیر مسلم اراکین نے بھی جریدے میں شائع کیے جانے والے خاکے کی مذمت کی۔
’’ہمارے مسیحی برادری کے جو نمائندے ہیں، انھوں نے کھڑے ہو کر اس کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اس بات کو نہیں مانتے یہ اُن کے مذہب کی طرف سے ہو رہا ہے بلکہ یہ (وہ لوگ کر رہے ہیں جو) مذہب سے دور لوگ ہیں سیکولر لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔‘‘
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہا کہ اس وقت مذاہب کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کی ضرورت ہے۔
’’پاکستان کے عوام کسی بھی قسم کی شدت پسندی، تشدد اور دہشت گردی کو رد کرتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر آزادی اظہار کی آڑ میں آپ پوری اسلامی دنیا کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں یہ بھی قابل مذمت ہے۔‘‘
اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے ایک بیان میں پیغمبر اسلام کے خاکے کی اشاعت کی مذمت کی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ آزادی اظہار کو کسی کے بھی مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری اس طرح کے اشتعال انگیز مواد کی اشاعت کی حوصلہ شکنی کرے۔
پیرس میں فرانسیسی جریدے ’چارلی ایبڈو‘ کے دفتر میں داخل ہو کر گزشتہ ہفتے خود کار ہتھیاروں سے لیس دو حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے 12 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
پاکستان سمیت مسلمان ممالک اور عالمی برادری کی طرف سے پیرس میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی گئی تھی جب کہ فرانس میں اس حملے کے خلاف ہونے والے یکجہتی مارچ میں دنیا کے لگ بھگ چالیس ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔