متفقہ قرارداد پر عمل درآمد کے لیے حکومت پرعزم

وزیراعظم گیلانی مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے اراکین کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ممبران کا بھی کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ فوج اور فضائیہ کے عہدیداروں کی طرف سے ایبٹ آباد کے واقعہ پر بریفنگ کے بعد صورت حال مزید واضح ہوئی ہے ۔ اراکین پارلیمان نے بھی مشترکہ قرارد اد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے حکومت جلد اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔

پارلیمان کے بند کمرہ اجلاس میں عسکری حکام کی طرف سے اراکین کو دی جانے والی بریفنگ کے بعد متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارد پر عمل درآمد کے لیے حکومت پرعزم ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس پر تمام فریقین کی مشاورت سے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

وفاقی وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ہفتے کو وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد پر عمل درآمد کے لیے قواعدو ضوابط وضع کرنے کے لیے وزارت خارجہ اور داخلہ سمیت متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور اُن کے بقول قرارداد کی روشنی میں عوامی خواہشات کے مطابق پالیسی سازی کی جائے گی۔ ”مشترکہ قراداد کی منطوری جمہوریت کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے اور پارلیمنٹ کی بالا دستی کو یقینی بنانے کی طرف یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔ اب اس پر عمل درآمد کے لیے ایک لائحہ عمل بنانا ہے اور اس کے لیے وزارت خارجہ و داخلہ کے علاوہ دیگر اداروں کو کام کرنا ہے جس کے بعد قومی سلامتی کے حوالے سے پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے پر پیش رفت ہوگی ۔“

اُنھوں نے کہا کہ حکومت عوامی خواہشات کے مطابق کام کرتی رہے گی”ہم ایک عوامی حکومت ہیں اور ہم نے پاکستانی عوام کے جذبات و احسات کے مطابق قومی مفاد کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اپنا کردار جاری رکھے گا اور اس کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم نے بین الاقوامی برداری کو یہ باور بھی کرانا ہے کہ پاکستان نے جو قربانیاں دی ہیں اور اسے جن مشکلات کو سامنا ہے اُنھیں تسلیم کیا جائے“۔

جمعہ کی سہ پہر شروع ہونے والا اجلاس رات دیر گئے ختم ہوا اور تقریباً دس گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے دوران اراکینِ قومی اسمبلی و سینیٹ کو خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل احمد شجاع پاشا، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور ڈپٹی ایئر چیف کی جانب سے ایبٹ آبادمیں دو مئی کو امریکی اسپیشل فورسز کے آپریشن میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے معاملے پر تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا کہا ہے پارلیمان نے اس تفصیلی بریفنگ کے بعد پارلیمان نے قومی سلامتی کے اداروں پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے ”یہ ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ وہ سیاسی جماعتیں جن کے درمیان سیاسی اختلاف تھے لیکن جب قومی مفاد کی بات ہوئی تو تمام اپنی فوج کے پیچھے کھڑے ہوئے اور اپنی انٹیلی ایجنسی کی حمایت کی ۔ آئندہ بھی ایسا کیا جاتا رہے گا کیوں کہ دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ اگر کہیں کوئی غفلت ہوجائے تو اُس کا یہ مقصد نہیں ہوتا کہ ہم اپنے اداروں کو کمزور کریں ۔ ہمیں ان اداروں کو مضبوط بھی کرنا ہے اور ہمیں ان پر فخرہے۔“



اجلاس کے اختتام پر منظور کردہ 12 نکاتی قرارداد میں امریکہ کی طرف سے یک طرفہ طور پر ایبٹ آباد میں کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد قومی کمیشن کے قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

فردوس عاشق اعوان

قرارداد میں حکومت سے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کے لیے کہا گیا ہے ۔ وزیراطلاعات فردوس عاشق نے بتایا کہ پاکستان امریکہ سے تعلقات میں توازن کا خواہاں ہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان پرعزم ہے اور اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ ”ہم امریکہ کے ساتھ تعلقات میں توازن پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔ ہم نے اپنی خود مختاری کا تحفظ کرنا ہے اور پاکستان کا مفاد ہماری اولین ترجیح ہے “۔

حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے اراکین کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ممبران کا بھی کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ فوج اور فضائیہ کے عہدیداروں کی طرف سے ایبٹ آباد کے واقعہ پر بریفنگ کے بعد صورت حال مزید واضح ہوئی ہے ۔ اراکین پارلیمان نے بھی مشترکہ قرارد اد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے حکومت جلد اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔