پاکستان میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے 9 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد لانے اور 11 جولائی کو نئے چیئرمین کے مشترکہ امیدوار کے نام کے اعلان کا فیصلہ کیا ہے۔
اپوزیشن نے فاٹا میں ہونے والے انتخابات میں فوجی اہل کاروں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر کھڑا کرنے کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے کے سلسلے میں اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس میں کمیٹی کے تمام ممبران نے شرکت کی۔ (ن) لیگ سے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، پیپلز پارٹی سے فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری، جمعیت علماء اسلام (ف) سے اکرم خان درانی، نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو، اے این پی سے میاں افتخار، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر، جمعیت علماء پاکستان سے اویس نورانی اور مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری نے شرکت کی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی نے کہا کہ 9 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد جمع کرائی جائے گی۔ 11 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے مشترکہ امیدوار کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔ 11 جولائی کے اجلاس میں 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کے سلسلے میں مشاورت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں جمہوری لوگوں کو سیاست سے دور رکھنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے سابق فاٹا میں پولنگ سٹیشنوں کے اندر فوجی اہل کار کھڑا کرنے کے فیصلے کو بھی مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بعض ادارے اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے جس کی وجہ سے ان اداروں کو عوام کے سامنے کھڑا کیا جا رہا ہے جو درست اقدام نہیں۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رہبر کمیٹی اے پی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کر رہی ہے۔ سینیٹ، قومی اسمبلی نہیں چلے گی تو حق ہے عوام کو تبدیلی دکھائیں۔ عوام کی نمائندگی کا حق ادا کرنے سے عمران خان یا کوئی اسپیکر محروم نہیں کر سکتا۔
حکومت کا اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس عوام کی فلاح و بہبود کا کوئی منصوبہ نہیں۔ اپوزیشن صرف اپنے بچاؤ کے لیے سب کچھ کر رہی ہے۔ مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ قانون سے کوئی بالا نہیں۔ قانون کو اپنے تابع بنانے والوں کو پہلی بار آزاد قانون کا سامنا ہوا ہے تو چیخیں تو سنائی دیں گی۔
اپوزیشن کے اجتجاج اور چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر تجزیہ کار اور کالم نگار مظہر برلاس کہتے ہیں کہ اپوزیشن ابھی تک اس کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہے۔ ہر جماعت اپنا چیئرمین لانا چاہ رہی ہے۔ لہذا، اپوزیشن کی کوئی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی۔
رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد 11 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں پارلیمانی قائدین کو بھی مدعو کیا گیا ہے، تاکہ حکومت کے خلاف اجتجاجی تحریک کو تیز کیا جا سکے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے فوج کو فاٹا انتخابات میں پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعینات کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا ہے۔