پاکستان میں حزب مخالف نے پاناما لیکس کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی میں شریک ہونے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ایوانوں کا احتجاجاً شروع کیا جانے والا بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نے پیر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپنے اثاثوں سے متعلق تفصیل ایوان میں پیش کی تھی لیکن حزب مخالف نے یہ کہہ کر اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ اس میں اس کی جانب سے پاناما لیکس کے انکشافات پر وزیراعظم سے پوچھے گئے سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا۔
وزیراعظم نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے متفقہ ضابطہ کار ایک پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وضع کرنے کی تجویز دی تھی۔
منگل کو حزب مخالف کے رہنماؤں نے اپنے ایک اجلاس کے بعد اپنے نمائندے اس کمیٹی کے لیے نامزد کرنے پر اتفاق کیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ایوان سیاسی جماعتوں کا ان کے بقول گھر ہے اور وہ اس سے کیسے دور رہ سکتے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے ایوان میں وزیراعظم کے نہ آنے پر گزشتہ ہفتے شروع کیا جانے والا اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی ختم کرنے کا اعلان کیا۔
اس موقع پر حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا۔
"ہم حکومت کے ساتھ نیک نیتی کے ساتھ بدعنوانی کو پاناما کے چوروں کو بے نقاب کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں، حکومت کی سنجیدگی ان کا عمل بتائے گا کہ وہ کتنے سنجیدہ ہیں۔"
وزیراعظم نے بیرون ملک اثاثوں اور اپنے بچوں کے نام آف شور کمپنیوں کے معاملے تحقیقات کے لیے حزب مخالف کے مطالبے پر سپریم کورٹ کو تحقیقاتی کمیشن بنانے کے لیے خط لکھا تھا لیکن حکومت کی طرف سے کمیشن کے لیے مجوزہ ضباطہ کار کو حزب مخالف نے مسترد کر دیا تھا۔
منگل کو ہی اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے شفاف انداز میں اپنے اثاثوں سے متعلق تفصیل ایوان میں بتا دی ہے لیکن ان کے بقول اس کی تحقیقات پارلیمان کی بجائے متعلقہ ماہرین ہی کر سکتے ہیں جس کے لیے حزب مخالف سے مل کر ضابطہ کار بنائے جائیں گے۔
"ہماری کوئی شرط نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ آئیں ضابطہ کار کو بیٹھیں اور دیکھیں کہ یہ کس طرح بہتر ہوسکتا اس میں ہم بہتری کے لیے تیار ہیں۔"
وزیراعظم نواز شریف اور ان کی حکومت میں شامل عہدیداران حزب مخالف خصوصاً پاکستان تحریک انصاف پر پاناما لیکس کے معاملے پر سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے راستے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
لیکن تحریک انصاف کا اصرار ہے کہ بدعنوانی کے معاملے پر وہ اپنا احتجاج جاری رکھے گی تاوقتیکہ اس کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات نہیں کی جاتیں۔