پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت جب دنیا کے دیگر خطوں میں دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔
اُنھوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کے صدر براک اوباما نے اپنے آخری اسٹیٹ آف یونین خطاب میں دنیا کے بعض خطوں میں عدم استحکام سے متعلق جو کچھ کہا، اُس کا تعلق محض پاکستان سے نہیں ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کا پاکستان سے متعلق بیان حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
صدر اوباما نے منگل کو اپنے اسٹیٹ آف یونین خطاب میں متنبہ کیا تھا کہ پاکستان و افغانستان سمیت لاطینی امریکہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے کئی علاقے آئندہ کئی دہائیوں تک عدم استحکام کا شکار رہ سکتے ہیں۔
اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ کیوں کہ یہ خطہ دہشت گردی کا شکار رہا ہے اس لیے بظاہر یہ امر ہی اُن کے بقول صدر اوباما کے بیان کا سبب بنا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ ’’میں یہ پیش گوئی کر سکتا ہوں کہ جہاں تک ان (صدر براک اوباما) کی پاکستان سے متعلق پیش گوئی کا تعلق ہے وہ صحیح ثابت نہیں ہو گی۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں کی ہیں اور باقی دنیا میں دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن پاکستان میں اس میں کمی آ رہی ہے۔‘‘
مشیر خارجہ نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان جس عزم کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، آنے والے سالوں میں اس عفریت پر قابو پا لیا جائے گا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ ’’افغانستان میں سلامتی کی صورتحال اب بھی تشویش کا باعث ہے لیکن ہم اپنی سرحد کی بہتر نگرانی کی امید کرتے ہیں اور ہم افغانستان کے استحکام کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے کچھ خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے لیکن ہمیں یہ اپنے عزم اور عمل سے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ (صدر اوباما کی پاکستان سے متعلق) جو پیش گوئی ہے وہ سچ ثابت نہ ہو۔‘‘
پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے اوراسدوران ہزاروں کی تعداد میں عام شہری اور سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
تاہم جون 2014ء میں شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں ضرب عضب نامی بھرپور فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
ملک کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت بھی اس عزم کا اعادہ کر چکی ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔
پاکستانی حکام یہ واضح کر چکے ہیں کہ اگرچہ ملک میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑ دیا گیا ہے لیکن اب بھی شدت پسندی کا خطرہ بدستور موجود ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کی طرف سے اپنی کارروائیوں کا دائرہ کار بڑھانے کے بعد پاکستان اور افغانستان کو اس نئے خطرے کا سامنا ہے۔