جوہری نظام کی کمان اور کنٹرول محفوظ ہاتھوں میں ہے: پاکستانی اہل کار

فائل

پاکستان کے جوہری نظام کے کنٹرول اور دفاعی نظام کی انتظامی کمیٹی، ’نیشنل کمانڈ اتھارٹی‘ کا اہم اجلاس وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا، جس میں جوہری سیکیورٹی نظام کے مکمل محفوظ ہونے پر ادارے نے اظہار اطمینان کرتے ہوئے ’’پاکستان کے طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی پالیسی کا اعادہ کیا‘‘۔ ساتھ ہی، جوہری عدم پھیلاؤ کیلئے عالمی کوششوں میں معنی خیز کردار جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ’’جوہری تنصیبات کے تحفظ کے لیے جامع اور فول پروف سیکیورٹی نظام موجود ہے‘‘۔

نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے اجلاس میں کسی جارحیت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی اہلیت پر ’’مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا‘‘۔

پاک فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے اجلاس میں وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان نے شرکت کی جب کہ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک پلانز ڈویژن، ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکریٹری خارجہ سمیت دیگر حکام بھی شریک ہوئے، نیشنل کمانڈ اتھارٹی کو اسٹریٹجک صورت حال پر جامع بریفنگ دی گئی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق، ’’نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے علاقائی سلامتی کے ماحول کا جائزہ لیا اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے ہمسایہ ملک کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک کی سرگرمیوں سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔‘‘

ترجمان کے مطابق، ’’ہمسایہ ملک کی طرف سے بڑے پیمانے پر اسلحہ بنانا اور خطے کو جوہری بنانا عدم استحکام کا باعث ہے۔ ایسی صورتحال میں جنوبی ایشیا میں اسٹرٹیجک استحکام برقرار رکھنے کے مقاصد متاثر ہوتے ہیں‘‘۔

اجلاس میں جوہری سیکیورٹی نظام کے مکمل محفوظ ہونے پر نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے اظہار اطمینان کرتے ہوئے پاکستان کے طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی پالیسی کا اعادہ کیا جب کہ قومی دفاع کو مضبوط بنانے میں سائنسدانوں اور انجینئرز کے کردار کو بھی سراہا، کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی اہلیت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے نیوکلیئر سکیورٹی نظام کا تفصیلی جائزہ لیا اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور اسٹریٹجک اثاثوں کی سیکیورٹی پر ’’مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے‘‘ کہا کہ پاکستان ذمہ دار ایٹمی ملک ہونے کی حیثیت سے نیو کلیئر سیکیورٹی بڑھانے اور جوہری عدم پھیلاو کیلئے عالمی کوششوں میں معنی خیز کردار جاری رکھے گا، جب کہ جوہری تنصیبات کے تحفظ کے لیے جامع اور فول پروف سیکیورٹی نظام موجود ہے۔

نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے ’’این ایس جی سمیت مختلف عدم ایٹمی پھیلاو کے فورمز کا حصہ بننے کے لیے تمام تقاضوں پر پورا اترنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی قوانین کی پاسداری کرتے رہیں گے، پاکستان اپنے دفاع کے لیے کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا جب کہ پاکستان خطے میں پرامن رہنے کا خواہاں اور جنوبی ایشیاء میں اسٹرٹیجک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ہمسایوں سے مل کر چلے گا‘‘۔

شرکاء نے ’بابر تھری‘، ’ایس ایل سی ایم‘ اور ’ابابیل‘ میزائل نظام کے تجربات میں ٹیکنیکل معیار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’ان تجربات سے پاکستان اسٹریٹجک صلاحیتوں کے ایک نئے دور میں داخل ہوا‘‘۔ اجلاس میں برآمد کنٹرول اقدامات پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’پاکستان کے ایکسپورٹ کنٹرول اقدامات بین الاقوامی قوانین کے مطابق جامع ہیں‘‘۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، اجلاس کے شرکا کو نیشنل اسپیس پروگرام 2047 اور نیوکلیئر پاور پروگرام پر بریفنگ دی گئی، جس کے بعد دونوں پروگرام کی منظوری بھی دی گئی۔ پروگرامز پرامن اور بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہیں جب کہ شرکا کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر ایپلی کیشن کا پرامن استعمال پائیدار ترقی کے اہداف کےحصول میں مددگار ہوگا، پاکستان عالمی سطح پر ان شعبوں میں اپنے تعاون کو بڑھانا چاہتا ہے۔ این سی اے نے نیوکلیئر ایپلی کیشن کا صحت، زراعت، ادویات، انڈسٹری میں استعمال کو بھی سراہا۔

نیشنل کمانڈ اتھارٹی وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک مکمل اتھارٹی ہے جو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت اور مختلف دفاعی اداروں کے کام کی نگرانی کرتی ہے۔ اس اہم اتھارٹی میں تینوں افواج کے سربراہان شامل ہیں جو ان اثاثوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے وفاقی سویلین حکومت کے ساتھ مل کر فیصلے کرتے ہیں۔