افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی فضائی کارروائی میں 32 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ہفتہ کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے یہ کارروائیاں بنگی دار کے علاقے میں کی گئیں۔
ان کارروائیوں میں شدت پسندوں کے زیر استعمال 23 گاڑیاں، تین ٹھکانے اور اسلحے کے چار ذخیرے بھی تباہ کر دیے گئے۔
قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً نا ممکن ہے۔
فوج نے شمالی وزیرستان میں جون کے وسط سے ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں ازبک جنگجوؤں سمیت لگ بھگ ساڑھے چھ سو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔
حکام کے بقول "ضرب عضب" نامی اس فوجی آپریشن میں دہشت گردوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سمیت مواصلاتی مراکز بھی تباہ کر دیے گئے ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کے علاوہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ فوجی آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور دہشت گردوں کو ملک میں کسی بھی جگہ چھپنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس فوجی آپریشن کی وجہ سے تقریباً چھ لاکھ لوگ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کر کے خیبر پختونخواہ کے مختلف بندوبستی علاقوں میں عارضی طور پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد ان لوگوں کی اپنے علاقوں میں باعزت واپسی کے لیے بھی تمام اقدامات کیے جائیں گے جب کہ بے گھر ہونے والے ان افراد کو سرکاری کیمپوں میں بھی ہر ممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
نقل مکانی کرنے والوں کی اکثریت سرکاری کیمپوں کی بجائے کرائے پر جگہ لے کر یا پھر اپنے عزیز رشتے داروں کے ہاں مقیم ہے اور ان کی طرف سے حکومتی امداد ناکافی ہونے کی شکایات بھی آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں۔