قبائلی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ کے قریب درگاہ منڈی میں بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے ایک گھر اور گاڑی پر میزائل داغے گئے۔
اسلام آباد —
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم چار مبینہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔
سرکاری میڈیا اور قبائلی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ کے قریب درگاہ منڈی میں بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے ایک گھر اور گاڑی پر میزائل داغے گئے۔
مرنے والوں کی شناخت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے، کیوں کہ جس علاقے میں میزائل حملہ کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی حاصل نہیں۔
رواں ماہ شمالی وزیرستان میں ہونے والا یہ تیسرا ڈرون حملہ تھا اور یہ ایک ایسے وقت ہوا جب پاکستانی فوج یہاں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن "ضرب عضب" میں مصروف ہے۔
رواں ماہ کے اوئل میں ہونے والے دو ڈرون حملوں میں کم از کم 16 مشتبہ شدت پسند مارے گئے تھے۔
شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائی بدھ کو چوتھے روز بھی جاری رہی۔ اب تک حکام کے مطابق کم از کم 150 جنگجو مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت ازبک شدت پسندوں کی بتائی جاتی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں موجود غیر ملکی دہشت گردوں کو علاقے سے باہر نکالنے میں قبائلی عمائدین اپنا کردار ادا کریں۔
’’وہاں باہر ملک کے لوگ رہتے ہیں، میں تو قبائلیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اُن کو باہر نکالیں، کیوں کہ یہ تو آپ کا علاقہ ہے اور آپ کی بھی زندگی تباہ ہو رہی ہے اور سارے ملک کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘
پرویز خٹک نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ فوج کا آپریشن جلد مکمل ہو جائے گا۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد فوج کی طرف سے اس علاقے میں ایک بم دھماکے میں چھ فوجیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
اُدھر اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر جانان موسیٰ زئی نے بدھ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جس میں شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی اور پاک افغان سرحد پر سکیورٹی بڑھانے سے متعلق بات چیت کی گئی۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد پاکستان نے افغان سکیورٹی فورسز سے سرحد کی نگرانی بڑھانے کی درخواست کی تھی تاکہ دہشت گرد دوسری جانب فرار نا ہو سکیں۔
اس ضمن میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر حامد کرزئی سے بھی ٹیلی فون پر بات کی تھی۔
سرکاری میڈیا اور قبائلی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ کے قریب درگاہ منڈی میں بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے ایک گھر اور گاڑی پر میزائل داغے گئے۔
مرنے والوں کی شناخت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے، کیوں کہ جس علاقے میں میزائل حملہ کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی حاصل نہیں۔
رواں ماہ شمالی وزیرستان میں ہونے والا یہ تیسرا ڈرون حملہ تھا اور یہ ایک ایسے وقت ہوا جب پاکستانی فوج یہاں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن "ضرب عضب" میں مصروف ہے۔
رواں ماہ کے اوئل میں ہونے والے دو ڈرون حملوں میں کم از کم 16 مشتبہ شدت پسند مارے گئے تھے۔
شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائی بدھ کو چوتھے روز بھی جاری رہی۔ اب تک حکام کے مطابق کم از کم 150 جنگجو مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت ازبک شدت پسندوں کی بتائی جاتی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں موجود غیر ملکی دہشت گردوں کو علاقے سے باہر نکالنے میں قبائلی عمائدین اپنا کردار ادا کریں۔
’’وہاں باہر ملک کے لوگ رہتے ہیں، میں تو قبائلیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اُن کو باہر نکالیں، کیوں کہ یہ تو آپ کا علاقہ ہے اور آپ کی بھی زندگی تباہ ہو رہی ہے اور سارے ملک کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘
پرویز خٹک نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ فوج کا آپریشن جلد مکمل ہو جائے گا۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد فوج کی طرف سے اس علاقے میں ایک بم دھماکے میں چھ فوجیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
اُدھر اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر جانان موسیٰ زئی نے بدھ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جس میں شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی اور پاک افغان سرحد پر سکیورٹی بڑھانے سے متعلق بات چیت کی گئی۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد پاکستان نے افغان سکیورٹی فورسز سے سرحد کی نگرانی بڑھانے کی درخواست کی تھی تاکہ دہشت گرد دوسری جانب فرار نا ہو سکیں۔
اس ضمن میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر حامد کرزئی سے بھی ٹیلی فون پر بات کی تھی۔