وزیرستان: دو مختلف حملوں میں کم ازکم 13 ہلاک

مقامی ذرائع کے مطابق ایک گاڑی دتہ خیل سے شوال جارہی تھی کہ ندرا خیل کے علاقے میں اس پر دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں شمالی و جنوبی وزیرستان میں جمعہ کی صبح تشدد کے دو مختلف واقعات میں کم ازکم 13 افراد ہلاک ہوگئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق شمالی و جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے شوال میں ایک گاڑی پر راکٹ حملے اور فائرنگ کے تبادلے میں کم ازکم 10 ہلاک ہوگئے۔

اس واقعے سے کچھ دیر قبل شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے شوال جانے والی ایک گاڑی کو ندرا خیل کے علاقے میں دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔

دھماکے سے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا جب کہ اس پر سوار تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

دونوں واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی ہے لیکن مقامی ذرائع کے مطابق مرنے والوں کا تعلق مبینہ طور پر طالبان کے دو مختلف گروپوں سے ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب حالیہ دنوں میں شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے مختلف گروپوں میں جھڑپیں اور ایک دوسرے پر حملے ہوتے آرہے ہیں۔

ایک ہفتے کے دوران ہونے والے ایسے آپسی جھگڑوں میں 30 سے زائد عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔

تاہم قبائلی علاقے میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

مبصرین ان واقعات کو طالبان کے آپسی اختلافات کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے اور اس عمل میں اپنی سنجیدگی ظاہر کرنے کے لیے اس نے 10 اپریل تک فائر بندی کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔

فائر بندی کی معیاد ختم ہونے کے بعد تاحال اس میں توسیع کی بابت کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی سرکاری مذاکراتی کمیٹی کے طالبان سے دوسری براہ راست ملاقات کے بارے میں کچھ کہا جارہا ہے۔

تاہم طالبان کے نامزد کردہ رابطہ کاروں کا کہنا ہے کہ فریقوں میں اعتماد سازی کا عمل جاری ہے اور مشکلات کے باوجود جلد ہی مزید پیش رفت کی توقع ہے۔