”پاکستان میں پانچ سو نوزائیدہ بچے روزانہ موت کا شکار ہوجاتے ہیں“

”پاکستان میں پانچ سو نوزائیدہ بچے روزانہ موت کا شکار ہوجاتے ہیں“

بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق پاکستان میں ہرروز پانچ سو سے زائد نوزائیدہ بچے صحت کی بہتر سہولتیں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں جوتشویشناک حد تک زیادہ شرح ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں ادارے کے ایک سینئر عہدیدار مارٹن مگوانجا نے کہا کہ بچوں کی اتنی زیادہ شرح اموات کی بنیادی وجوہات میں حاملہ ماؤں کو زچگی کے دوران اور پیدائش کے وقت مناسب طبی سہولیات میسر نہ ہونا ہے۔ جب کہ دیگر وجوہات میں ماں اور بچے کو بہتر غذا نہ ملنا اور پیدائش کے فوراً بعد بچوں کو ضروری دیکھ بھال کی عدم دستیابی بھی شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں صرف 39فیصد خواتین کو ہی بچوں کی پیدائش کے وقت تربیت یافتہ ہیلتھ ورکرز کی سروس حاصل ہوتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہر ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے 54بچے کسی نہ کسی پیچیدگی کے باعث اپنی پیدائش کے 30روز کے اندر ہی ہلاک ہوجاتے ہیں۔

مارٹن مگوانجا

مارٹن کا کہنا تھ اکہ ہلاک ہونے والے نوزائیدہ بچوں میں سے اکثریت کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں اگر حاملہ خواتین کو بچوں کی پیدائش کے لیے ایک صاف ستھرا اور محفوظ انتظام میسر آجائے۔ انھیں ٹیٹنس کے ٹیکے لازمی لگائے جائیں اور نئے پیدا ہونے والے بچوں کو سانس لینے میں مشکلات سمیت دوسرے مسائل کے حل کے لیے تربیت یافتہ عملہ موجود ہو۔

یونیسیف کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گذشتہ سالوں کے دوران صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی بہتر بنا کر اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے ذریعے پانچ سال سے کم عمر اور شیر خواربچوں کی شرح اموات کم کرنے میں کچھ کامیابی حاصل کی ہے لیکن ان کے مطابق نوزائیدہ بچے یعنی 30دن سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات کم کرنے میں گذشتہ دس سالوں کے دوران کوئی بہتری نہیں آسکی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یونیسیف حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ملک بھر میں حاملہ خواتین کو پیدائش کے دوران معیاری اور قابل رسائی سہولیتیں فراہم کرنے پر کام کررہی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ دائیوں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تربیت پر توجہ دی جارہی ہے۔