امریکی سینیٹ نے جمعرات کے روز پاکستان کیلیے نامزد نئے امریکی سفیر کیمرون منٹر کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے جو آئندہ ماہ پاکستان میں امریکہ کی موجودہ سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کی جگہ سنبھالیں گے۔
پاکستان میں اپنی نئی ذمہ داری سے پہلے کیمرون عراق میں تعینات امریکی سفیر کرسٹوفر ہل کے ساتھ سیاسی و عسکری امور کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
1954 میں امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہونے والے کیمرون منٹر نے نیویارک کی کارنیل یونیورسٹی اور جرمنی کی فری برگ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1983 میں امریکہ کی معروف جان ہاپکنز یونیورسٹی سے "جدیدیورپی تاریخ" میں پی ایچ ڈی کی۔ امریکی وزارتِ خارجہ سے منسلک ہونے سے قبل مسٹر منٹر لاس اینجلس میں واقع یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں "یورپی تاریخ" کے مضمون کی تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے ہیں۔
ایک "سخت اور صاف گو سفیر " کے طور پر مشہور کیمرون منٹر 25 سالوں پہ محیط اپنے سفارتی کیریئر میں مختلف اہم ذمہ داریوں پر فائز رہے ہیں۔
انہوں نے امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل میں 1999 سے 2001 تک ڈائریکٹر برائے وسطی، مشرقی و شمالی یورپ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ جس کے بعد انہیں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے امریکی سفارت خانے میں ڈپٹی چیف آف مشن کے طور پر تعینات کیا گیا۔
اگست 2005 میں مسٹر منٹر کا تبادلہ چیک ری پبلک کے دارالحکومت پراگ میں واقع امریکی سفارت خانے میں کردیا گیا جہاں انہوں نے جون 2007 تک ڈپٹی چیف آف مشن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس دوران انہوں نے جنوری تا جولائی 2006 عراقی صوبے موصل کی تعمیرِ نو کیلیے امریکی حکومت کی جانب سے قائم کی جانے والی صوبائی تعمیرِ نو ٹیم کی سربراہی کا فریضہ بھی انجام دیا۔
26 جولائی 2007 کو کیمرون منٹر نے جمہوریہ سربیا میں امریکی سفیر کے طور پر اپنی نئی ذمہ داری سنبھالی جہاں وہ 2009 کے وسط تک خدمات انجام دیتے رہے جس کے بعد ان کا تبادلہ عراق میں تعینات امریکی سفیر کے مشیر کے طور پر بغداد کردیا گیا۔
عراق میں اپنی ذمہ داریوں کے دوران مسٹر منٹر اسٹریٹجک پلاننگ اور امریکی افواج کے عراق سے انخلاء کے عمل کے دوران سول و فوجی انتظامیہ کے درمیان رابطوں کے فرائض انجام دیتے رہے۔
رواں ماہ ستمبر میں امریکی وزارتِ خارجہ نے پاکستان میں نئے امریکی سفیرکے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا۔ منٹر پاکستان میں تعینات امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کی جگہ سنبھالیں گے جو آج کل پاکستان میں اپنی ذمہ داریوں کے آخری ایام کے دوران مختلف پاکستانی حکام اور سیاسی رہنمائوں سے الوداعی ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔
ایمبیسیڈر منٹر سیاسی ابتری سے استحکام کی طرف سفر کرنے والے ممالک میں سفارتی فرائض کی انجام دہی کا خصوصی تجربہ رکھتے ہیں ۔ جبکہ وہ 98-1997 کے دوران یورپ اور امریکہ کے دفاعی اتحاد نیٹو میں بھی چیف آف اسٹاف کی ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی امورِ خارجہ کی کمیٹی کے سامنے پاکستان میں اپنی نئی سفارتی ذمہ داریوں کے حوالے سے منعقدہ سماعت کے دوران کیمرون منٹر کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں موجود امریکہ مخالف دیرینہ جذبات کے خاتمے کیلیے اپنی تمام تر صلاحیتیں اور توانائی بروئے کار لائیں گے۔
کمیٹی کے سامنے پاکستان میں اپنی نئی ذمہ داری کے حوالے سے اپنی ترجیحات بیان کرتے ہوئے مسٹر منٹر کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی حکام اور عوام کے ساتھ سچائی اور باہمی احترام کی بنیادوں پر استوار ایک پائیدار تعلق قائم کرنا چاہیں گے ۔
اپنی تقریر میں انہوں نے امریکہ پر پاکستان کے ساتھ طویل المدت اشتراک ِ عمل اور تعلق قائم کرنے پر زور دیا تاکہ پاکستان کو دہشت گردی اور حالیہ سیلاب کے اثرات پر قابو پانے میں مدد فراہم کی جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ جنوبی ایشیاء میں اپنے عزائم کے حوالے سے پاکستانیوں میں پائے جانے والے خدشات کے ازالےکیلیے مناسب اقدامات کرے۔ اس موقع پہ مسٹر منٹر نے یہ بھی کہا کہ امریکی حکام کو "ایک اچھا سامع" بننے کی ضرورت ہے۔