اس سلوک کی توقع نہیں تھی: نواز شریف

فائل فوٹو

نواز شریف نے کہا کہ تاریخ ثابت کرے گی کہ یہ فیصلہ پاکستان کے لیے درست تھا یا نہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کے ساتھ جو ہوا وہ اس کے مستحق نہیں تھے لیکن وہ مطمئن ہیں کہ ان کے خلاف عدالتی فیصلہ ان کے بقول کسی طرح کی بدعنوانی کی پاداش میں نہیں دیا گیا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے پاناما پیپرز معاملے پر عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیے جانے کے ایک روز بعد ہفتہ کو اپنی جماعت مسلم لیگ (ن)کے راہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے اپنے کسی بھی دور حکومت میں کسی طرح کی بدعنوانی نہیں کی۔

مسلم لیگ ن تو عدالتی فیصلے سے قبل اور اس کے بعد بھی یہ کہتی آ رہی تھی کہ انہوں نے کسی طرح کی بدعنوانی نہیں کی، لیکن نااہلی کے بعد نواز شریف نے خود پہلی مرتبہ کھل کر اس پر اظہار خیال کیا جسے سرکاری ٹی وی سمیت تقریباً تمام نجی ٹی وی چینلز نے نشر کیا۔

نواز شریف نے کہا کہ تاریخ ثابت کرے گی کہ یہ فیصلہ پاکستان کے لیے درست تھا یا نہیں۔

"جو سلوک ہمارے ساتھ یہاں ہوتا رہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس کے مستحق نہیں ہیں کم از کم اس طرح کا سلوک ہونا نہیں چاہیے بیس کروڑ عوام کے نمائندے کے ساتھ۔ اس طرح کا توہین آمیز سلوک ہمیں گوارا نہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس کی مجھے کوئی توقع تھی۔ لیکن جو کچھ کل ہوا ہے میرا خیال ہے کہ اس کو تاریخ جانچے گی کہ یہ فیصلہ پاکستان کے لیے فائدہ مند تھا کہ نقصان دہ تھا۔"

عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ نوازشریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنے بیٹے کی کمپنی سے بطور چیئرمین ملنے والی تنخواہ گو کہ وصول نہیں کی لیکن ان مالی معاملات کا ذکر نہ کر کے وہ دروغ گوئی کے مرتکب ہوئے۔ مزید برآں نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے خلاف ریفرنس احتساب بیورو کو بھیجنے کا بھی حکم دیا گیا۔

اس پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "کچھ وصول کرو تو مصیبت ہے کچھ وصول نہ کرو تو مصیبت ہے۔ جنہوں نے آج تک وصول کیا ہے ملک کے اندر یا غاصبانہ قبضہ کیا ہے رشوت لی ہے بہت کچھ کیا ہے ان کو تو کوئی نہیں پوچھتا اور جنہوں نے کچھ بھی وصول نہیں کیا بلکہ پلے سے دیا ہے آج ان کے اوپر اس طرح کے مقدمے بنا کر نا اہل کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے ایک بار پھر حزب مخالف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی مسلم لیگ ن کی حکومت کے کام میں رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں۔

تاہم نواز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں قانون و آئین کی بالادستی اور ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔