حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن انتخابی اصلاحات بل کو پارلیمان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی سے منظور کروانے کے لیے متحرک ہوگئی اور سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل وزیراعظم نوازشریف کو تین اکتوبر کو دوبارہ جماعت کا صدر منتخب کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
صدر مملکت ممنون حسین نے قومی اسمبلی کا اجلاس دو اکتوبر کو طب کیا ہوا ہے جس میں انتخابی اصلاحات بل کی منظوری دی جائے گی۔ بل کی جلد منظوری کے لیے اجلاس شیڈول سے 3 دن پہلے طلب کیا گیا ہے۔ شیڈول کے مطابق اجلاس 5 اکتوبر کو بلایا جانا تھا۔
2 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اسی روز صدر پاکستان بل پر دستخط کردیں گے اور ان کی توثیق سے بل ایکٹ بن جائے گا۔ ایکٹ بننے کے بعد نواز شریف مسلم لیگ ن کے صدر بن سکیں گے۔
عوامی نمائندہ ایکٹ 1976 کی ان رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے انتخابی اصلاحات بل 2017 رواں برس 22 اگست کو قومی اسمبلی کی جانب سے پاس کیا گیا جبکہ 22 ستمبر کو کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اسے سینیٹ نے پاس کیا۔ جس کے تحت اب پارلیمنٹ سے نااہل فرد سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل ہوگا۔
اب بل کو قومی اسمبلی سے سینیٹ کی ترامیم کے ساتھ منظور کروایا جائے گا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کا اجلاس تین اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باضابطہ طور پر دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کیا جائے گا۔ پارٹی قیادت کو منتخب کرنے کے لیے 1600 اراکین حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف پارٹی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے تک لندن روانہ نہیں ہوں گے۔
رواں برس 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ عوامی نمائندہ ایکٹ 1976 کے تحت پارلیمنٹ سے نا اہل قرار دیا جانے والا فرد کسی بھی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل نہیں ہے، نااہلی کے بعد سردار یعقوب ناصر کو کچھ دن کے لیے پارٹی صدر کا عہدہ دیا گیا تھا لیکن اب اس آئینی ترمیم کے بعد نوازشریف کے ایک بار پھر پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔