سیلنگ کلب گرانے کے خلاف نیوی کی درخواست، 'ضابطے کے مطابق رجوع کیا جائے'

نیوی سیلنگ کلب راول ڈیم کے کنارے قائم ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان نیوی نے راول ڈیم کے کنارے بنائے گئے نیوی سیلنگ کلب اور نیوی گالف کورس کو غیر قانونی قرار دینے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے جمعرات کو رجوع کیا۔ تاہم عدالت نے نیوی کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ ضابطے کے مطابق عدالت سے رجوع کریں۔

پاکستان نیوی نے جمعرات کو دو الگ الگ انٹرا کورٹ اپیلوں میں عدالت سے سنگل بینچ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔ علاوہ ازیں نیوی نے آج ہی درخواست پر سماعت کرنے اور کیس کے حتمی فیصلے تک سنگل بینچ کے دونوں فیصلے معطل کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیوی کی درخواست پر سماعت کے لیے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ تشکیل دیا۔

ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جمعرات کو ہی نیوی کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے درخواستوں پر اعتراضات اٹھائے اور انٹرا کورٹ اپیلوں کو باقاعدہ طریقہ کار کے تحت دائر کرنے کی ہدایت کی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نیوی وزارتِ دفاع کے ماتحت ادارہ ہے اس لیے متعلقہ ادارے کے ذریعے ہی عدالت سے رجوع کیا جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بینچ نے سات جنوری کو نیوی سیلنگ کلب کو گرانے اور 11 جنوری کو نیوی گالف کورس کا قبضہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

عدالت نے سات جنوری کے اپنے فیصلے میں سابق نیول چیف اور دیگر ذمے داران کے خلاف فوج داری مقدمات چلانے کا بھی حکم دیا تھا۔

مونال ریسٹورینٹ گرانے کے حکم کے خلاف احتجاج

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ ہلز میں قائم مشہور ریسٹورینٹ مونال کو بھی سیل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے خلاف جمعرات کو ریسٹورینٹ ملازمین نے ریسٹورینٹ جانے والی سڑک مارگلہ روڈ پر احتجاج کیا۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ ریسٹورینٹ کی بندش سے اُن کا روزگار ختم ہو جائے گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مونال ریسٹورینٹ کے جنرل منیجر مظہر علی نے بتایا کہ مونال ریسٹورینٹ سے کئی خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے۔ ان کا احتجاج کسی ادارے کے خلاف نہیں بلکہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے نکلے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ مونال ریسٹورینٹ اسلام آباد کی پہچان بن چکا ہے اور غیر ملکی سیاح بھی یہاں ضرور آتے ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیشنل پارک کے حوالے سے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں جنہیں ایک جگہ اکٹھا کر کے مارگلہ ہلز تجاوزات کیس کا نام دیا گیا تھا۔

اس میں ایک درخواست مونال ریسٹورینٹ کی طرف سے بھی دائر کی گئی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ریسٹورینٹ کی سی ڈی اے کے ساتھ لیز ختم ہونے کے بعد ملٹری ڈائریکٹوریٹ آف ویٹرنری فارمز نے اس زمین کو اپنی ملکیت ظاہر کیا تھا۔ مونال ریسٹورینٹ اپنی لیز جاری رکھنا چاہتا تھا جس کے لیے انہوں نے عدالت میں درخواست دائر کی۔

اس کے علاوہ ایک شخص کی طرف سے ڈیفنس کمپلیکس کے قریب دیواروں کی تعمیر کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

وزارتِ دفاع کا اس حوالے سے مؤقف تھا کہ انہیں 1910 میں یہ زمین گھوڑوں کی چراگاہ اور گھاس کے لیے الاٹ کی گئی تھی۔

عدالت نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 1962 کے آرڈیننس اور اسلام آباد کے دارالحکومت بننے کے بعد اس علاقے کی تمام زمین اسلام آباد کی انتظامیہ کو دی جا چکی ہے لہٰذا آٹھ ہزار ایکڑ زمین ملٹری کو نہیں دی جا سکتی۔