ہزاروں ٹرک مالکان اور دیگر عملے کا کہنا ہے کہ نیٹو قافلوں کی آمد و رفت دوبارہ شروع ہونے سے اُن کا ذریعہ معاش بحال ہو جائے گا۔
پاکستان میں طالبان باغیوں نے نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والے ٹرکوں پر حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ جو لوگ رسد کی اس ترسیل کا حصہ بنیں گے اُنھیں امریکہ کا دوست تصور کیا جائے گا اور وہ اس کے نتائج بھگتیں گے۔
عسکریت پسندوں کے ایک ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے بیان میں کہا ہے کہ یہ سامان افغانستان میں قابض افواج ان کے ساتھیوں کے خلاف استعمال کرتی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی جانب سے ایک روز قبل سلالہ چوکی پر حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت پر اظہار معذرت کے بعد حکومتِ پاکستان نے افغانستان میں اتحادی افواج کے لیے رسد کی راہداری دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان نے کابینہ کی دفاعی کمیٹی یا ڈی سی سی کے اس فیصلے کی توثیق کی۔
وزیرِ اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو سپلائی کی بحالی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مفاد اور پارلیمان کے رہنما اصولوں کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا۔
لیکن حکومت کے سیاسی مخالفین اور ملک کی مذہبی جماعتیں نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ اور پاکستان کے درمیان تقریباً تین ماہ سے جاری مذاکرات کے بعد طے پانے والے سمجھوتے کے تحت اتحادی اعانتی فنڈ سے امریکہ پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالرز کی رقم بھی ادا کرے گا۔
امریکہ نے یہ فنڈ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں پاکستانی فوج کے اٹھنے والے اخراجات کی مد میں ادائیگیوں کے لیے قائم کر رکھا ہے۔
اُدھر نیٹو کے لیے رسد لے جانے والے ٹرکوں کی تنظیموں کے نمائندوں نے حکومتِ پاکستان فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ سات ماہ سے بے روز گار ہزاروں ٹرک مالکان اور دیگر عملے کا کہنا ہے کہ نیٹو قافلوں کی آمد و رفت دوبارہ شروع ہونے سے اُن کا ذریعہ معاش بحال ہو جائے گا۔
لیکن طالبان عسکریت پسندوں کی دھمکی ان کے لیے پریشانی کا باعث بھی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے آل پاکستان آئل ٹینکر اونرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نواب شیر آفریدی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ نیٹو کے لیے ٹرکوں کے قافلوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنے کے انتظامات کرے۔
طورخم اور چمن کی سرحدی گزر گاہوں کے ذریعے رسد کی ترسیل بند ہونے کے بعد امریکہ اور نیٹو کو افغانستان میں اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے وسط ایشیائی ریاستوں سے زمینی راہ داری سے متعلق معاہدے کرنے پڑے، لیکن اس متبادل انتظام سے ان کے اخراجات چھ گنا بڑھ گئے۔