’سکیورٹی صورت حال میں بہتری تک رسد کی ترسیل بحال نہیں ہو سکتی‘

نیٹو کے سامان سے لدے ٹرک

پاکستان کے شمال مغربی علاقے کے راستے نیٹو افواج کے لیے سامان رسد کی ترسیل اتوار کو چوتھے روز بھی بدستور معطل رہی اور سینکڑوں ٹرک پاک افغان سرحدپر طور خم بارڈ کے قریب کھڑے ہیں ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ نیٹو ہیلی کاپٹروں کی طرف سے پاکستانی حدود کی حالیہ خلاف ورزی کے باعث پاکستانی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور اُن کے مطابق غیر ملکی افوا ج کے لیے سامان رسد کی ترسیل کی بحالی اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک عوامی جذبات میں کمی نہیں آجاتی اور اس بات کو یقینی نہیں بنا دیا جاتا ہے کہ جس راستے سے یہ ٹرک گزرتے ہیں وہ محفوظ ہے۔

عبدالباسط نے کہا کہ ترسیل دوبارہ شروع ہونے کے لیے وقت کا تعین نہیں کیا جاسکتا تاہم اُنھوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ یہ سلسلہ جلد بحال ہو جائے گا۔

حکمران جماعت پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی اور ایوان زیریں کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کی رکن پلوشہ بہرام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ نیٹو افواج جب تک پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتیں تب تک یہ سپلائی لائن بند رہنی چاہیئے۔

ادھر سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم سیف اللہ خان نے کہا کہ پاکستان نیٹو کے ساتھ تعاون جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن اس کے لیے ضرور ی ہے کہ پاکستان کے تحفظات کو دور کیا جائے۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے کرم میں نیٹوکے ہیلی کاپٹروں کے ایک حالیہ حملے میں سرحدی چوکی پر تعینات تین اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے نیٹوسے شدید احتجاج کیا ہے اور اس حملے کے بعد طورخم بارڈر کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹو افوا ج کے لیے سامان رسد کی ترسیل معطل ہے۔

اس صورت حال پر پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے اپنے ایک بیان میں اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ طورخم کے راستے نیٹو افواج کے لیے سامان کی ترسیل جلد بحال ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ لمبے عرصے تک رسد بند رہنے سے علاقے کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔