95 فیصد بالغ پاکستانیوں کو شناختی کارڈ جاری

95 فیصد بالغ پاکستانیوں کو شناختی کارڈ جاری

کوائف جمع کرنے کے قومی ادارے نادرا کے مطابق ملک میں تقریباً نو کروڑ افراد کو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ جاری کر دیے گئے ہیں جو آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے لازمی جز ہے۔ ملک کی منتخب پارلیمان نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کیمپوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرار دی ہے۔

پاکستان میں انتخابات کے بعد اکثر اوقات سیاسی جماعتوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے جس کی ایک اہم وجہ انتخابی فہرستوں میں بڑی تعداد میں جعلی ووٹوں کا اندراج ہے، اور 2008ء کے انتخابات کے بعد تحریک انصاف کی طرف سے سپریم کورٹ میں اس حوالے سے ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو انتخابی فہرستوں کی جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔

نادار کے ڈپٹی چیئرمین طارق ملک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ انتخابات کی ووٹر لسٹوں کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 8 کروڑ 10 لاکھ تھی۔ لیکن جب سپریم کورٹ کے حکم پر ان کی چھان بین کی گئی تو ان میں لگ بھگ 3کروڑ 30 لاکھ ووٹروں کے کوائف کی تصدیق نہیں ہو سکی جس کے بعد ایسے ناموں کو انتخابی فہرستوں سے خارج کر دیا گیا۔

تاہم ا ادارے نے اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے والے نئے ووٹروں کے اندارج کا عمل جاری رکھا اور اب تک تین کروڑ ساٹھ لاکھ نئے ووٹروں کا نام انتخابی فہرستوں میں شامل کر لیا گیا ہے۔

نادرا کے ڈپٹی چیئرمین طارق ملک نے انتخابی فہرستوں کی تصدیق کے بارے میں بتایا’’ الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم ایک فرد، ایک شناختی کارڈ اور ووٹ کے وژن کو پورا کرنا چاہتے ہیں ۔‘‘

طارق ملک نے بتایا کہ ملک کے دور درازعلاقوں سمیت سیلاب زدہ اضلاع میں بھی لوگوں کو قومی شناختی کارڈز کے اجراء کا کام جاری ہے اور ساتھ ہی انتخابی فہرستوں کی تصدیق بھی ہو رہی ہے۔

’’ہمارا طریقہ انتہائی آسان ہے کہ وہ لوگ جو اس میں براہ راست شریک ہیں جیسے سیاسی جماعتیں، وہ امیداوار جو الیکشن میں کھڑا ہو یا کھڑا ہونے کا ارادہ رکھتا ہو، سول سوسائٹی کی تنظیم ہمیں نشاندہی کر دیں کہ یہاں غیر رجسٹرڈ آبادی ہے ہم وہاں پہنچ جائیں گے۔‘‘

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ انتخابی فہرستوں کی تصدیق کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور اب صرف انھی اضلاع میں یہ کام باقی ہے جو سیلاب سے متاثر ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2007 ء کے انتخابات میں صرف 53 فیصد افراد کے پاس قومی شناختی کارڈ تھے جبکہ اب 95 فیصد افراد کے پاس نئے قومی شناختی کارڈ موجود ہیں۔ 2013ء کے عام انتخابات میں ووٹرز کی فہرستوں کی تیاری میں سیاسی جماعتوں سے مشاورت بھی شامل ہے اور ان کی معاونت سے ہی ووٹر لسٹوں کی چھان بین کا طریقہ کار ترتیب دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ 4 مشاورتی اجلاس کئے ہیں جبکہ نادرا کے ساتھ بھی سیاسی جماعتوں کی مشاورت جاری ہے۔