اس میلے کے روح و رواں ذی جاہ فضلی کا کہنا تھا کہ یہ موسیقی کے ذریعے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی بھی ایک کوشش ہے۔
اسلام آباد —
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پہلا میوزک میلہ 2014 جاری ہے جس کا اہتمام فن و ثقافت اور تعلیم کے لیے کام کرنے والی ایک غیرسرکاری تنظیم "فیس" نے امریکی سفارتخانے کے تعاون سے کیا ہے۔
اس تنظیم کے روح و رواں ذی جاہ فضلی نے اس میلے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستانی موسیقی خصوصاً لوک موسیقی پر خاص توجہ دی گئی اور موسیقی کے ذریعے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
"وہ موسیقی جو پاپ میوزک کی وجہ سے اتنی آگے نہیں آئی اسے لوگوں تک پہنچایا جائے پھر اسے بین الاقوامی سطح پر لے کر جایا جائے تاکہ اس سے عوامی سطح پر رابطوں کو بڑھایا جائے اور میوزک کو ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے استعمال کیا جائے۔"
میلے میں موسیقی کے مختلف اصناف شامل کی گئی ہیں، جن میں لوک، راک، فیوژن اور قوالی کے تقریباً ایک درجن سے زائد فنکار حصہ لے رہے ہیں۔
صوفی میوزک کے معروف فنکار اریب اظہر بھی "فیس" سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میلے میں کوشش کی گئی ہے ابھرتے ہوئے فنکاروں کو بھی آگے آنے کا موقع دیا جائے اور ان کے لیے راستہ ہموار کی جائے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ زیادہ توجہ ایسے فنکاروں پر ہے جو بوجہ وہ مقام حاصل نہیں کرسکے جس کے وہ حقدار ہیں۔
"تو یہاں آپ دیکھیں گے کہ وہ لوگ جو خاصا کام کر چکے ہیں ان کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی ہوں گے جو اس طرح سے ابھی تک اپنا نام نہیں بنا سکے لیکن وہ کئی سالوں سے محنت کر رہے ہیں، تو جو اپنی اپنی سطح پر محنت کر رہا ہے ہم نے کوشش کی ہے کہ میوزک کے ہر شعبے کی نمائندگی ہو، پاکستان کے ہر خطے سے ہو۔"
اس تین روزہ میلے میں موسیقی کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو درپیش مشکلات اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کے علاوہ موسیقی کی مختلف اصناف پر سیر حاصل مذاکرے بھی شامل ہیں جبکہ یہاں آنے والے شائقین کے لیے معلوماتی پروگرام بھی ترتیب دیے گئے ہیں۔
اس تنظیم کے روح و رواں ذی جاہ فضلی نے اس میلے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستانی موسیقی خصوصاً لوک موسیقی پر خاص توجہ دی گئی اور موسیقی کے ذریعے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
"وہ موسیقی جو پاپ میوزک کی وجہ سے اتنی آگے نہیں آئی اسے لوگوں تک پہنچایا جائے پھر اسے بین الاقوامی سطح پر لے کر جایا جائے تاکہ اس سے عوامی سطح پر رابطوں کو بڑھایا جائے اور میوزک کو ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے استعمال کیا جائے۔"
میلے میں موسیقی کے مختلف اصناف شامل کی گئی ہیں، جن میں لوک، راک، فیوژن اور قوالی کے تقریباً ایک درجن سے زائد فنکار حصہ لے رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
صوفی میوزک کے معروف فنکار اریب اظہر بھی "فیس" سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میلے میں کوشش کی گئی ہے ابھرتے ہوئے فنکاروں کو بھی آگے آنے کا موقع دیا جائے اور ان کے لیے راستہ ہموار کی جائے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ زیادہ توجہ ایسے فنکاروں پر ہے جو بوجہ وہ مقام حاصل نہیں کرسکے جس کے وہ حقدار ہیں۔
"تو یہاں آپ دیکھیں گے کہ وہ لوگ جو خاصا کام کر چکے ہیں ان کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی ہوں گے جو اس طرح سے ابھی تک اپنا نام نہیں بنا سکے لیکن وہ کئی سالوں سے محنت کر رہے ہیں، تو جو اپنی اپنی سطح پر محنت کر رہا ہے ہم نے کوشش کی ہے کہ میوزک کے ہر شعبے کی نمائندگی ہو، پاکستان کے ہر خطے سے ہو۔"
اس تین روزہ میلے میں موسیقی کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو درپیش مشکلات اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کے علاوہ موسیقی کی مختلف اصناف پر سیر حاصل مذاکرے بھی شامل ہیں جبکہ یہاں آنے والے شائقین کے لیے معلوماتی پروگرام بھی ترتیب دیے گئے ہیں۔