مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرکے آئینی ’’پیچیدگیوں‘‘ سے بچایا

سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیراعظم شوکت عزیز (فائل فوٹو)

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ماضی میں آئین شکنی کے کسی اقدام پر آرٹیکل چھ کے تحت کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
پاکستان کے سابق فوجی صدر کے وکیل کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف نے 2007 میں اس وقت کے وزیراعظم کے مشورے پر ایمرجنسی نافذ کرکے آئینی پیچیدگیوں سے ملک کو پچایا تھا۔

تین رکنی خصوصی عدالت کے سامنے جمعرات کو دلائل دیتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آئین کو معطل کرنا غیر قانونی عمل ہے لیکن اس پر آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ کے وکیل خود اسے غداری کی بجائے آئین شکنی کا مقدمہ قرار دے چکے ہیں۔

پرویز مشرف کے وکیل کے مطابق استغاثہ نے اُن کے موکل پر فرد جُرم کسی ثبوت کے بغیر عائد کی جو کہ ’’قانون کے مطابق نہیں‘‘ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں آئین شکنی کے کسی اقدام پر آرٹیکل چھ کے تحت کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

’’سپریم کورٹ نے اب تک آئین شکنی سے متعلق جتنے بھی فیصلے کیے ہیں اُن میں ملوث تمام افراد کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے چاہے وہ صدر ہوں یا وزیراعظم۔"

سابق صدر کے وکیل نے ایک بار پھر پرویز مشرف کے خلاف ہونے والی تفتیش کے ریکارڈ کا مطالبہ کیا اور نا فراہم کرنے کی صورت میں ان کے بقول مقدمے پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔

مقدمے کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے نومبر 2007 میں ملک کا آئین معطل کرکے ایمرجنسی نافذ کی اور کئی ججوں پر برطرف کیا۔ تاہم وہ اپنے دفاع میں کہہ چکے ہیں کہ یہ قدم انہوں نے اس وقت کے سیاسی و عسکری رہنماؤں کے مشورے سے اٹھایا اور صرف ان کے خلاف کارروائی انصاف کے منافی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی فوج اپنے سابق سربراہ کے خلاف اس عدالتی کارروائی پر نالاں ہے۔