مشرف کا معاملہ اپنے انجام کو پہنچے گا: عرفان صدیقی

پرویز مشرف

فوج اور حکومت کے درمیان اختلاف رائے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ ان اداروں کے درمیان کوئی اختلاف ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آئین شکنی کے الزام کا سامنا کرنے والے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو کسی بھی معاہدے کے تحت بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی صداقت نہیں اور یہ معاملہ ملکی قوانین کے تحت اپنے انجام کو پہنچے گا۔

حالیہ دنوں میں مقامی ذرائع ابلاغ میں ایک بار پھر یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ حکومت پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دے گی اور اس کی وجہ بظاہر فوج اور حکومت کے درمیان اس معاملے پر اختلاف رائے کو ختم کرنا ہے۔

تاہم جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی تجویز یا معاملہ حکومت یا سرکاری حلقوں میں زیر غور نہیں اور نہ ہی حکومت کا اس میں اب کوئی عمل دخل ہے۔

’’جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے، ان کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے یا ان کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کے حوالے سے کسی تجویز پر حکومت غور نہیں کر رہی ہے۔۔۔ اور نہ ہی ان کا معاملہ کسی بھی سطح پر سرکاری یا حکومتی حلقوں میں زیر بحث ہے۔‘‘

عرفان صدیقی (فائل فوٹو)

ان کا کہنا تھا کہ سابق فوجی صدر کے خیر خواہوں کی یہ خواہش ہو سکتی ہے لیکن قانون کسی کی خواہش کے مطابق عمل نہیں کرتا بلکہ اپنا راستہ خود بناتا ہے۔

’’ایک قانونی طریقہ کار کے مطابق کارروائی شروع ہے اور حکومت پاکستان کا اس سے براہ راست کوئی ربط و ضبط نہیں ہے اب اس عمل کے شروع ہوجانے کے بعد نہ بد خواہی کوئی اثرات پیدا کر سکتی ہے نہ خیر خواہی کوئی اثرات پیدا کر سکتی ہے۔‘‘

فوج اور حکومت کے درمیان اختلاف رائے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ ان اداروں کے درمیان کوئی اختلاف ہے۔

’’حکومت پاکستان نے جو کارروائی کرنی تھی وہ کردی ہے، ایک عدالت تشکیل پا چکی ہے اس عدالت پر پرویز مشرف نے بھی اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ان کے وکیل ان کی صفائی پیش کر رہے ہیں، استغاثہ کے گواہوں پر جرح کر رہے ہیں۔ استغاثہ اپنی بات پیش کر رہا ہے اپنے گواہ پیش کر رہا ہے۔‘‘

پاکستان کے سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کو نومبر 2007ء میں آئین معطل کر کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے الزام میں آرٹیکل چھ کے تحت مقدمے کا سامنا ہے۔

انھوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ اپنی علیل والدہ کی عیادت اور اپنے علاج کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں لہذا ان کا نام ان افراد کی فہرست سے خارج کیا جائے جن کے بیرون ملک سفر پر پابندی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منظور تو کی تھی لیکن حکومت کو اس فیصلے پر اپیل دائر کرنے کا حق دیتے ہوئے فیصلے پر اطلاق کو 15 روز تک ملتوی کیا۔

وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمٰی میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔