پرویز مشرف کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت

پاکستان کی عدالت عظمٰی نے ملک کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو آئندہ عام انتخابات میں حصے لینے کی اجازت دیتے ہوئے اُن کی تاحیات نا اہلی کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔

لیکن، عدالت عظمٰی نے پرویز مشرف کا 13 جون کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا اور عدالت نے کہا کہ اگر سابق صدر آئندہ ہفتے لاہور میں سپریم کورٹ کے رجسٹری برانچ میں پیش ہوں تو اُنھیں گرفتار نا کیا جائے۔

2013 کے عام انتخابات سے قبل پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز مشرف نے ملک کا آئین توڑا اس لیے اُن پر انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس فیصلے کے خلاف پرویز مشرف نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے جمعرات کو اپنا حکم سنایا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی فوجی آمر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ تاہم، کئی برس گزر جانے کے باوجود اس میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔

سابق صدر کے خلاف یہ مقدمہ 3 نومبر 2007 کے ماورائے آئین اقدامات اور ملک میں ایمرجینسی کے نفاذ کے الزام میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ اب تک کئی سماعتیں ہونے کے باوجود یہ کیس نامکمل ہے۔

پاکستان میں اکتوبر 1999ء میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سنبھالنے والے جنرل پرویز مشرف 2008ء تک ملک کے صدر رہے۔ انھیں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور بلوچستان کے قوم پرست رہنما اکبر بگٹی کے قتل کے مقدمات میں بھی عدالتی کارروائیوں کا سامنا ہے۔