ایف آئی اے کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اب سابق فوجی صدر کو کسی بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کی ایک عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی ضمانت خارج کر دی ہے۔
بدھ کو راولپنڈی میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے پرویز مشرف کی طرف سے اس مقدمے کی عدم پیروی کے باعث عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کر دی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے وکلاء کے مطابق ضمانت خارج ہونے کے بعد اب سابق صدر کو کسی بھی وقت بے نظیر بھٹو قتل کیس میں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
احاطہ عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے وکیل چودھری اظہر نے بتایا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کےلیے نئے وارنٹ کی ضرورت نہیں کیونکہ ٹرائل کورٹ کی طرف سے پہلے سے جاری کردہ وارنٹ اب بھی قابل عمل ہیں۔
پرویز مشرف ان دنوں ججز نظر بندی کیس میں اسلام آباد میں واقع اپنی رہائش گاہ میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جسے سب جیل قرار دیا جا چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے انھیں گرفتاری کے بعد پہلے اسلام آباد میں پولیس ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا تھا لیکن سلامتی کے خدشات کے پیش نظر بعد ازاں ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیتے ہوئے انھیں وہاں منتقل کر دیا گیا۔
ایک روز قبل اس سب جیل کے قریب سے اسلحہ اور بارود سے بھری ایک گاڑی بھی برآمد ہوئی تھی جس میں موجود دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
پرویز مشرف پاکستان کے پہلے ایسے سابق آرمی چیف ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا اور وطن واپسی کے بعد سے وہ اپنے خلاف قائم مختلف مقدمات کے سلسلے میں کئی عدالتوں میں پیش بھی ہوتے رہے ہیں۔
پاکستانی فوج اور سابق جرنیلوں کی طرف سے اس پر کسی طرح کا ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن گزشتہ روز فوج کے ایک سابق سربراہ مرزا اسلم بیگ نے اطلاعات کے مطابق میڈیا پر اپنے بیانات میں سابق صدر پرویز مشرف سے روا رکھے جانے والے سلوک پر ناگواری کا اظہار کیا تھا۔
چار سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کر کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے گزشتہ ماہ وطن واپس آنے والے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اپنے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد انتخابی دوڑ سے پہلے ہی باہر ہوچکے ہیں اور تینوں بڑے مقدمات میں سے دو میں ان کی ضمانتیں خارج اور ایک کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔
ادھر عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواستوں کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔
بدھ کو راولپنڈی میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے پرویز مشرف کی طرف سے اس مقدمے کی عدم پیروی کے باعث عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کر دی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے وکلاء کے مطابق ضمانت خارج ہونے کے بعد اب سابق صدر کو کسی بھی وقت بے نظیر بھٹو قتل کیس میں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
احاطہ عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے وکیل چودھری اظہر نے بتایا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کےلیے نئے وارنٹ کی ضرورت نہیں کیونکہ ٹرائل کورٹ کی طرف سے پہلے سے جاری کردہ وارنٹ اب بھی قابل عمل ہیں۔
پرویز مشرف ان دنوں ججز نظر بندی کیس میں اسلام آباد میں واقع اپنی رہائش گاہ میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جسے سب جیل قرار دیا جا چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے انھیں گرفتاری کے بعد پہلے اسلام آباد میں پولیس ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا تھا لیکن سلامتی کے خدشات کے پیش نظر بعد ازاں ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیتے ہوئے انھیں وہاں منتقل کر دیا گیا۔
ایک روز قبل اس سب جیل کے قریب سے اسلحہ اور بارود سے بھری ایک گاڑی بھی برآمد ہوئی تھی جس میں موجود دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
پرویز مشرف پاکستان کے پہلے ایسے سابق آرمی چیف ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا اور وطن واپسی کے بعد سے وہ اپنے خلاف قائم مختلف مقدمات کے سلسلے میں کئی عدالتوں میں پیش بھی ہوتے رہے ہیں۔
پاکستانی فوج اور سابق جرنیلوں کی طرف سے اس پر کسی طرح کا ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن گزشتہ روز فوج کے ایک سابق سربراہ مرزا اسلم بیگ نے اطلاعات کے مطابق میڈیا پر اپنے بیانات میں سابق صدر پرویز مشرف سے روا رکھے جانے والے سلوک پر ناگواری کا اظہار کیا تھا۔
چار سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کر کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے گزشتہ ماہ وطن واپس آنے والے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اپنے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد انتخابی دوڑ سے پہلے ہی باہر ہوچکے ہیں اور تینوں بڑے مقدمات میں سے دو میں ان کی ضمانتیں خارج اور ایک کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔
ادھر عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواستوں کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔