ملا برادر جس سے چاہیں ملاقات کر سکتے ہیں: پاکستان

افغان طالبان نے بدھ کی صبح دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے وعدے کے مطابق طالبان رہنما ملا برادر کو رہا نہیں کیا اور قید میں اُن کی صحت بتدریج خراب ہو رہی ہے۔
پاکستان نے افغان طالبان کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ افغانستان میں طالبان کے سابق نائب امیر ملا عبد الغنی برادر تاحال قید میں ہیں۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملا برادر کو رہا کیا جا چکا ہے اور وہ مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کسی سے بھی ملاقات یا رابطہ کر سکتے ہیں۔

افغان طالبان نے بدھ کی صبح دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے وعدے کے مطابق طالبان رہنما ملا برادر کو رہا نہیں کیا اور قید میں اُن کی صحت بتدریج خراب ہو رہی ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ ملا برادر اب بھی اپنے شب و روز قید میں گزار رہے ہیں اور اُن کی صحت کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔

پاکستان نے 21 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ ملا عبد الغنی برادر کو رہا کر دیا گیا تاہم یہ تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں کہ وہ رہائی کے بعد کہاں گئے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری



افغانستان میں مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے سابق نائب ملا عبد الغنی برادر کی رہائی کو انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی نے بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے ملا برادر کی آزادی کو محدود کر رکھا ہے۔

صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے ملا بردار کی رہائی کے بارے میں وعدہ پورا کیا لیکن امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

پاکستان ملا عبد الغنی برادر سمیت اب تک 34 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت اعلٰی عہدیدار بارہا اپنے بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ اسلام آباد افغانستان میں عدم مداخلت کی حکمت عملی پر کار بند رہتے ہوئے پڑوسی ملک میں قیام امن کے لیے بھرپور تعاون کرتا رہے گا۔