پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وسطی علاقے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد بدھ کو 34 ہو گئی۔
پولیس کے مطابق مبارک آباد بستی میں کرسمس کے موقع پر متعدد افراد نے غیر قانونی طور پر تیار کی گئی دیسی شراب پی تھی جس سے ان کی حالت بگڑ گئی۔
متاثرہ افراد کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال ٹوبہ ٹیک سنگھ منتقل کیا گیا جہاں پیر کی شام تک ان میں سے 12 افراد جان کی بازی ہار چکے تھے۔
مرنے والوں میں دو کے علاوہ دیگر کا تعلق مسیحی برادری سے بتایا جاتا ہے۔
بعض کی حالت زیادہ خراب ہونے کے باعث انھیں الائیڈ اسپتال فیصل آباد منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مقامی پولیس نے زہریلی شراب تیار کرنے کے شبے میں بعض افراد کو حراست میں بھی لینے کا بتایا ہے جب کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کی سربراہی میں ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جہاں شراب کی خریدوفروخت قانوناً ممنوع ہے۔
لیکن غیر مسلموں اور غیر ملکیوں پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اور یہ لوگ لائسنس یافتہ شراب خانوں سے اجازت کے مطابق شراب حاصل کر سکتے ہیں۔
لیکن اکثر ایسی خبریں منظریں عام پر آتی رہتی ہیں کہ غیر قانونی طور پر گھروں میں تیار کی جانے والی شراب پینے سے لوگ موت کا شکار ہونے کے علاوہ بعض دیگر طبی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
رواں سال اکتوبر میں جہلم میں ایسی ہی آلودہ شراب پینے سے سات افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ مارچ میں سندھ کے علاقے ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب استعمال کرنے والے 20 لوگ موت کا شکار ہوئے تھے۔