پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے اور اُنھیں دوبارہ قدم نہیں جمانے دیئے جائیں گے۔
جنرل راحیل نے جمعہ کا دن خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف برسر پیکار فوجی افسران اور جوانوں کے ساتھ گزارا۔ فوج کے ترجمان کے مطابق جنرل راحیل شریف جمعرات کی شب ہی روس کے دورے سے واپس آئے تھے۔
فوج کے سربراہ نے خیبرایجنسی میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور کہا کہ دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے علاقے کم ہو چکے ہیں اور اس وقت افغانستان کی سرحد کے قریب علاقوں میں اُن کی آماجگاہوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ خیبر ایجنسی کے دشوار گزار علاقے میں دہشت گردوں نے بارودی سرنگیں بچھا رکھی تھیں۔
جنرل راحیل شریف نے خیبرایجنسی میں آپریشن کے دوران ہتھیار پھینک کر حکومت کی عمل داری تسلیم کرنے والے سابقہ جنگجوؤں کی بحالی کے مرکز کا بھی دورہ کیا، جہاں شدت پسندی ترک کرنے والے افراد کو تعلیم اور فنی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
اُنھوں نے دہشت گردوں کو اُٹھا باہر پھینکنے کے بارے میں قبائلی افراد کی کوششوں اور تعاون کو سراہا۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاک ملک کے لیے پوری قوم کا غیر متزلزل عزم بہت اہم ہے۔
اُدھر جمعہ کو خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو فضائیہ کی مدد سے نشانہ بنایا گیا جس میں اہم کمانڈروں سمیت کم از کم 20 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق فضائی کارروائی میں کم از کم 18 دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔
خیبر ایجنسی کے جس دور افتادہ علاقے میں کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ شروع کیا تھا جس کے کچھ ماہ بعد خیبر ایجنسی میں بھی ’خیبر ون‘ اور پھر ’خیبر ٹو‘ کے نام سے کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔