پاکستان کی عسکری قیادت کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست بھارتی شہری کلبھوشن یادیو سے متعلق کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جمعرات کو راولپنڈی میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں دیگر اُمور کے علاوہ کلبھوشن یادیو کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان کے مطابق کور کمانڈز کانفرنس کے شرکا کو کلبھوشن یادیو کے معاملے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
بیان کے مطابق عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ اس طرح کی ریاست مخالف سرگرمیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
رواں ہفتے ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہپاکستان کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کو موت کی سزا سنائی گئی ہے، جس کے بعد جنوبی ایشیا کے دو پڑوسی ممالک پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی میں بظاہر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے منگل کو پارلیمنٹ میں ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر پاکستان نے جاسوسی کے الزام میں اپنے ہاں قید بھارتی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
اُدھر جمعرات کو بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اُن کے ملک کو یہ معلوم نہیں ہے کہ کلبھوشن یادیو کہاں اور کس حال میں ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی کے لیے نئی دہلی نے اسلام آباد سے جتنی بھی درخواستیں کی گئیں اُنھیں مسترد کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے بھارت نے احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ ”اگر کلبھوشن کو پھانسی دی جاتی ہے، تو ہم اسے پہلے سے سوچا سمجھا قتل تصور کریں گے“۔
بھارت کے اس موقف پر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ سوچے سمجھے قتل میں پاکستان نہیں بلکہ اُن کے بقول بھارت ملوث ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کلبھوشن یادیو کے خلاف مقدمہ تین ماہ تک جاری رہا، جس میں اُن کے بقول تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔
اُنھوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو اپنی سزا کے خلاف 60 روز میں نا صرف عدالت میں اپیل دائر کر سکتے ہیں بلکہ اُنھیں صدر سے رحم کی اپیل کا بھی حق حاصل ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 کو انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کر کے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ عہدیداروں کا دعویٰ رہا ہے کہ کلبھوشن بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ایجنٹ اور بحریہ کا حاضر سروس ملازم ہے۔
لیکن بھارت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا سابق افسر ہے لیکن اس کا تعلق 'را' سے نہیں ہے۔