دہشت گردی کی کارروائیوں میں بچوں کے استعمال پر تشویش

ڈیرہ غازی خان میں زخمی حالت میں گرفتار ہونے والے نوعمر خودکش بمبار

رواں ہفتے جاری کیے جانے والی سالانہ رپورٹ میں امریکی محکمہ خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں شدت پسند گروہ12 سال تک کے کم عمر بچوں کو اغوا ء کر کے یا پھر والدین کے ساتھ جھوٹے وعدے کر کے اُن کے بچوں کواپنے ساتھ لے جاتے ہیں اور پھر اُنھیں جنگجو بننے ، مخبری کرنے یا پھر خودکش حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ”انتہا پسند عناصر اُن بچو ں کو جنسی اور جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں اورنفسیاتی دباؤ ڈال کر ان بچوں کو باور کر ایا جاتا ہے کہ اُنھیں ایک درست مقصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔“

صوبہ خیبرپختون خواہ کی وزیر برائے بہبود آباد ی ستارہ ایاز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کیے گئے انکشاف پر کہا کہ شدت پسندوں کی طرف سے خودکش حملوں میں نو عمر بچوں کو استعمال کرنے کی اطلاعات سے حکام بخوبی آگا ہیں لیکن ضرور ت اس امر کی ہے کہ اس کے سدباب کے لیے عوام میں آگاہی میں پیدا کی جائے ۔

بچوں کے اغواء اور اُنھیں دہشت گرد حملوں میں استعمال کرنے کے واقعات کا معاملہ گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں اراکین کی طرف سے بھی اُٹھایا گیا تھا جس کے جواب میں وزیر داخلہ رحمن ملک نے اس امر کی تصدیق کی تھی کہ حکومت کودستیاب شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ خصوصاً مدارس میں زیر تعلیم کم عمر بچوں کو ورغلا کر یا پھر اغوا کر کے وزیرستان لے جایا جاتا ہے جہاں اُنھیں خود کش بمبا ربننے کے تربیت دی جاتی ہے ۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس صورت حال پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے ، خاص طور پر کراچی اور کوئٹہ کے مدارس حکام کی توجہ کا مرکز ہیں۔ اُن کے بقول مدارس کی نگران تنظیموں کے ساتھ بات چیت میں بھی بچوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کرنے کا معاملہ اُٹھا یا گیا ہے اور مدارس کے تعاون سے ایسے اعدادو شمار اکٹھے کرنے کا کام شرو ع کیا جارہا ہے جس سے یہ ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں نقل مکانی کرنے والے مدارس کے طالب علموں پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی ۔

پاکستان میں ہونے والے خودکش بم حملوں کے بعد حکام اس بات کی تصدیق کرتے آئے ہیں کہ ان میں سے بیشتر کارروائیوں میں حملہ آورنوعمر بچے تھے جنہیں دہشت گرد وں نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ حالیہ مہینوں میں ڈیرہ غازی خان میں ایک دربار پرخودکش حملہ آوروں میں سے زخمی حالت میں گرفتا رکیے گئے ایک نو عمر لڑکے اور رواں ماہ دیر میں آٹھ سالہ خودکش بمبار لڑکی نے اپنے بیانات میں کہا تھا کہ شدت پسندوں نے اُنھیں نفسیاتی طور پر دباؤ ڈال کر ان حملوں کے لیے آمادہ کیا تھا۔

آڈیو رپورٹ سنیئے: