قاری عبدالحئی کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ ڈینیئل پرل کی موت کے بعد سے غیر ملکیوں پر ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث ہے۔
اسلام آباد —
پاکستانی حکام نے ایک شدت پسند کمانڈر کو گرفتار کیا ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ 2002ء میں وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ڈینیئل پرل کے قتل میں ملوث ہے۔
پاکستان سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ کالعدم سنی انتہا پسند گروپ لشکر جھنگوی کے سابق رہنما قاری عبدالحئی کو اتوار کو کراچی سے ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا۔
امریکی صحافی ڈینیئل پرل 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسلامی انتہا پسندوں پر اپنی پیشہ وارانہ تحقیق کررہے تھے جب انھیں کراچی سے اغوا کیا گیا۔
نیم فوجی فورس رینجرز کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ قاری حئی کو کراچی میں یونیورسٹی روڈ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا اور یہ شخص 1996 اور 97ء میں لشکر جھنگوی کا سندھ میں سربراہ رہا ہے۔
بیان کے مطابق گرفتار کیے جانے والے شدت پسند نے 1999ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف پر جب طیارہ اغوا سازش کا مقدمہ چل رہا تھا تو ان کے اہل خانہ کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔
مزید برآں 2002ء میں قاری حئی اور اس کے ساتھوں نے کراچی کے ایک ہوٹل پر بم حملے کا منصوبہ بھی تیار کیا تھا لیکن دیسی ساختہ بم تیار کرنے کے دوران اس کا ساتھی آصف رمزی ہلاک ہو گیا اور یہ منصوبہ ناکام رہا۔ کراچی ایئر پورٹ کے قریب واقع اس ہوٹل میں اس وقت امریکی فوجی مقیم تھے۔
قاری عبدالحئی کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ ڈینیئل پرل کی موت کے بعد سے غیر ملکیوں پر ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث ہے۔
امریکہ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے القاعدہ کے شدت پسند خالد شیخ محمد اعتراف کر چکا ہے کہ اس نے اغوا کے بعد پرل کو قتل کردیا تھا۔
پرل کے قتل میں ملوث ایک برطانوی نژاد پاکستانی شدت پسند عمر شیخ کو پاکستانی عدالت موت کی سزا دے چکی ہے۔
کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑے خطرے کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے جس نے حالیہ مہینوں ہی میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والوں پر ہلاکت خیز حملے کیے اور ان میں سینکڑوں افراد مارے گئے۔
پاکستان سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ کالعدم سنی انتہا پسند گروپ لشکر جھنگوی کے سابق رہنما قاری عبدالحئی کو اتوار کو کراچی سے ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا۔
امریکی صحافی ڈینیئل پرل 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسلامی انتہا پسندوں پر اپنی پیشہ وارانہ تحقیق کررہے تھے جب انھیں کراچی سے اغوا کیا گیا۔
نیم فوجی فورس رینجرز کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ قاری حئی کو کراچی میں یونیورسٹی روڈ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا اور یہ شخص 1996 اور 97ء میں لشکر جھنگوی کا سندھ میں سربراہ رہا ہے۔
بیان کے مطابق گرفتار کیے جانے والے شدت پسند نے 1999ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف پر جب طیارہ اغوا سازش کا مقدمہ چل رہا تھا تو ان کے اہل خانہ کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔
مزید برآں 2002ء میں قاری حئی اور اس کے ساتھوں نے کراچی کے ایک ہوٹل پر بم حملے کا منصوبہ بھی تیار کیا تھا لیکن دیسی ساختہ بم تیار کرنے کے دوران اس کا ساتھی آصف رمزی ہلاک ہو گیا اور یہ منصوبہ ناکام رہا۔ کراچی ایئر پورٹ کے قریب واقع اس ہوٹل میں اس وقت امریکی فوجی مقیم تھے۔
قاری عبدالحئی کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ ڈینیئل پرل کی موت کے بعد سے غیر ملکیوں پر ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث ہے۔
امریکہ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے القاعدہ کے شدت پسند خالد شیخ محمد اعتراف کر چکا ہے کہ اس نے اغوا کے بعد پرل کو قتل کردیا تھا۔
پرل کے قتل میں ملوث ایک برطانوی نژاد پاکستانی شدت پسند عمر شیخ کو پاکستانی عدالت موت کی سزا دے چکی ہے۔
کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑے خطرے کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے جس نے حالیہ مہینوں ہی میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والوں پر ہلاکت خیز حملے کیے اور ان میں سینکڑوں افراد مارے گئے۔