کراچی میں طبی عملے کا احتجاج

کراچی میں طبی عملے کا احتجاج

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ماتحت طبی عملے نے جمعرات کو کام چھوڑ کر احتجاج کیا اور سڑکوں پر نکل آئے۔

مظاہرین میں شامل ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی شعبے سے وابستہ دیگر افراد کا مطالبہ تھا کہ باقی صوبوں اور وفاق کے شعبہ صحت کے ملازمین کی طرح ان کی ملازمتوں کو بھی مستقل اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔

احتجاج میں شامل ڈاکٹر نصیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے شعبہ صحت میں ڈاکٹروں اور نرسوں سمیت ہزاروں افراد پچھلے چھ سال سے عارضی بنیادوں پر پرانی تنخواہوں پر ہی کام کر رہے ہیں اور بارہا حکام بالا سے کی گئی درخواستوں پر کوئی کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی جس پر انھیں احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔

’’بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ضروریات آپ کے سامنے ہیں ڈاکٹرز یا پیرا میڈکس سے آپ فرشتوں سی کوئی امید نہیں رکھ سکتے وہ بھی انسان ہیں یہ حکمرانوں کا قصور ہے کہ انھوں نے ہمارے لیے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔‘‘

احتجاج کرنے والوں میں عباسی شہید اسپتال، کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیزز، منگو پیر اسپتال اور دیگر ڈسپنسریوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اور عملہ شامل تھا۔

مظاہرے میں شریک ڈاکٹر ریاض نے بتایا کہ سندھ حکومت کے ماتحت تمام ملازمین مستقل کیے جا چکے ہیں اور ان کی تنخواہیں بڑھا دی گئی ہیں لیکن ان لوگوں کی کوئی داد رسی نہیں کی جارہی۔

سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی طرف سے طبی عملے کے احتجاج پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔