اس منصوبے کے تحت امریکی ادارہ برائےبین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) زیادہ سے زیادہ ماؤں اور بچوں تک خاندانی منصوبہ بندی، زچہ و بچہ اور کم عمر بچوں کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے کی پاکستانی کوششوں کے لیے اعانت فراہم کرے گا۔
امریکہ نے پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت کے لیے 38 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحتامریکی ادارہ برائےبین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) زیادہ سے زیادہ ماؤں اور بچوں تک خاندانی منصوبہ بندی، زچہ و بچہ اور کم عمر بچوں کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے کی پاکستانی کوششوں کے لیے اعانت فراہم کرے گا جن سے بالآخر زچہ و بچہ کی شرح اموات میں کمی آئے گی۔
کراچی میں اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں پاکستان کے لیے امریکی سفیر رچرڈ اولسن اور سندھ کے سیکرٹری صحت انعام اللہ خان دھاریجو نے اس پانچ سالہ منصوبے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
سفیر رچرڈ اولسن نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس زچہ و بچہ پروگرام کا مقصد ماؤں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی لانا ہے۔ ’’اس میں چار ہزار ماؤں کو موت کے منہ میں جانے سے بچانے، نومولود بچوں کی شرح اموات میں 13 فیصد تک کمی لانے اور تربیت یافتہ دائیوں کی خدمات کے استعمال میں 38 فیصد اضافہ کرنے جیسے حوصلہ مندانہ اہداف شامل ہیں. یہ صحت کے شعبے میں پاک امریکہ تعاون کا ایک اور تاریخی موڑ ہے۔‘‘
پروگرام کا مقصد خدمات کی فراہمی، شعور اجاگر کرنے اور نظام صحت کو مضبوط بنانے کے ایسے اقدامات کے ذریعے زود اثر اور شواہد کی بنیاد پر صحت کی سہولتیں مہیا کرنے کےجدید طریقوں کیلئے اعانت فراہم کرکے پاکستان کےسرکاری اور نجی شعبوں کی استعداد کو فروغ دینا ہے۔
ایم سی ایچ پروگرام خدمات کی فراہمی اور ان کی اصلاح کیلئے وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر صحت اور آبادی کے شعبوں کو تکنیکی مدد بھی فراہم کرے گا۔
امریکی سفارتخانے سے جاری ایک بیان کے مطابق یہ پروگرام سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں جدید ترین طریقے اور نمونے متعارف کروا کر صحت کے بین الاقوامی و مقامی ماہرین اور پاکستان کے متحرک نجی شعبے کے درمیان اشتراک قائم کرنے میں مدد دے گا۔
ان کوششوں کے ذریعے مزید خواتین کو زچگی کے حوالے سے ہنگامی طبی سہولیات، مانع حمل کے جدید طریقوں اور نومولود بچوں کے لئے صحت کی معیاری سہولتوں تک رسائی ملے گی. نئی ماں بننے والی خواتین کوان کے بچوں کی پانچ سال تک کی عمر کیلئے حفظان صحت، غذا، امراض کی روک تھام کرنے والی ادویات اور عام بیماریوں کے علاج کے سلسلے میں اہم معلومات بھی فراہم کی جائیں گی
یہ پروگرام پاکستان کو ایک معیاری نظام صحت وضع کرنے اور اس میں بہتری لانے میں مدد فراہم کرنے کی پچاس سالہ امریکی روایت کا تسلسل ہے .1950 ء کی دہائی میں امریکہ نے پاکستان کو جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم ایس) قائم کرنے کے لئے اعانت فراہم کی.
1960 ء کے عشرے میں امریکہ نے پاکستان کو اورل ری ہائیڈریشن کٹس متعارف کروانے اور ملیریا کے کیسوں کو ستر لاکھ سے کم کرکے دس ہزار سے بھی نیچے لانے میں مدد دی.
حال ہی میں گزشتہ تین سالوں کے دوران امریکہ نے پاکستان کو دو اسپتال تعمیر کرنے (ایک کراچی کےجناح پوسٹ میڈیکل سینٹر میں اور دوسرا باغ میں) اور ایک تیسرا جدید طبی مرکز جیکب آباد میں، جس پر اس وقت کام ہو رہا ہے، قائم کرنے کیلئے اعانت فراہم کی.
امریکہ نے پاکستان کو 155 ہیلتھ یونٹ تعمیر کرنے اور انھیں آلات سے لیس کرنے، کراچی میں صحت کیلئے ضروری سازوسامان کے مرکزی ذخیرے کا سائز تین گنا کرنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے اور ہزاروں پیشہ ور طبی کارکنوں کو اپنی مہارتوں میں اضافہ کرنے کیلئے بھی امداد فراہم کی .
اس پروگرام کے تحتامریکی ادارہ برائےبین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) زیادہ سے زیادہ ماؤں اور بچوں تک خاندانی منصوبہ بندی، زچہ و بچہ اور کم عمر بچوں کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے کی پاکستانی کوششوں کے لیے اعانت فراہم کرے گا جن سے بالآخر زچہ و بچہ کی شرح اموات میں کمی آئے گی۔
کراچی میں اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں پاکستان کے لیے امریکی سفیر رچرڈ اولسن اور سندھ کے سیکرٹری صحت انعام اللہ خان دھاریجو نے اس پانچ سالہ منصوبے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
سفیر رچرڈ اولسن نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس زچہ و بچہ پروگرام کا مقصد ماؤں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی لانا ہے۔ ’’اس میں چار ہزار ماؤں کو موت کے منہ میں جانے سے بچانے، نومولود بچوں کی شرح اموات میں 13 فیصد تک کمی لانے اور تربیت یافتہ دائیوں کی خدمات کے استعمال میں 38 فیصد اضافہ کرنے جیسے حوصلہ مندانہ اہداف شامل ہیں. یہ صحت کے شعبے میں پاک امریکہ تعاون کا ایک اور تاریخی موڑ ہے۔‘‘
پروگرام کا مقصد خدمات کی فراہمی، شعور اجاگر کرنے اور نظام صحت کو مضبوط بنانے کے ایسے اقدامات کے ذریعے زود اثر اور شواہد کی بنیاد پر صحت کی سہولتیں مہیا کرنے کےجدید طریقوں کیلئے اعانت فراہم کرکے پاکستان کےسرکاری اور نجی شعبوں کی استعداد کو فروغ دینا ہے۔
ایم سی ایچ پروگرام خدمات کی فراہمی اور ان کی اصلاح کیلئے وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر صحت اور آبادی کے شعبوں کو تکنیکی مدد بھی فراہم کرے گا۔
امریکی سفارتخانے سے جاری ایک بیان کے مطابق یہ پروگرام سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں جدید ترین طریقے اور نمونے متعارف کروا کر صحت کے بین الاقوامی و مقامی ماہرین اور پاکستان کے متحرک نجی شعبے کے درمیان اشتراک قائم کرنے میں مدد دے گا۔
ان کوششوں کے ذریعے مزید خواتین کو زچگی کے حوالے سے ہنگامی طبی سہولیات، مانع حمل کے جدید طریقوں اور نومولود بچوں کے لئے صحت کی معیاری سہولتوں تک رسائی ملے گی. نئی ماں بننے والی خواتین کوان کے بچوں کی پانچ سال تک کی عمر کیلئے حفظان صحت، غذا، امراض کی روک تھام کرنے والی ادویات اور عام بیماریوں کے علاج کے سلسلے میں اہم معلومات بھی فراہم کی جائیں گی
یہ پروگرام پاکستان کو ایک معیاری نظام صحت وضع کرنے اور اس میں بہتری لانے میں مدد فراہم کرنے کی پچاس سالہ امریکی روایت کا تسلسل ہے .1950 ء کی دہائی میں امریکہ نے پاکستان کو جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم ایس) قائم کرنے کے لئے اعانت فراہم کی.
1960 ء کے عشرے میں امریکہ نے پاکستان کو اورل ری ہائیڈریشن کٹس متعارف کروانے اور ملیریا کے کیسوں کو ستر لاکھ سے کم کرکے دس ہزار سے بھی نیچے لانے میں مدد دی.
حال ہی میں گزشتہ تین سالوں کے دوران امریکہ نے پاکستان کو دو اسپتال تعمیر کرنے (ایک کراچی کےجناح پوسٹ میڈیکل سینٹر میں اور دوسرا باغ میں) اور ایک تیسرا جدید طبی مرکز جیکب آباد میں، جس پر اس وقت کام ہو رہا ہے، قائم کرنے کیلئے اعانت فراہم کی.
امریکہ نے پاکستان کو 155 ہیلتھ یونٹ تعمیر کرنے اور انھیں آلات سے لیس کرنے، کراچی میں صحت کیلئے ضروری سازوسامان کے مرکزی ذخیرے کا سائز تین گنا کرنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے اور ہزاروں پیشہ ور طبی کارکنوں کو اپنی مہارتوں میں اضافہ کرنے کیلئے بھی امداد فراہم کی .